سیدنا زر رضی اللہ عنہ سے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ سورہ احزاب کی کتنی آیتیں شمار ہوتی ہیں؟ آپ نے فرمایا تہتر، سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں نہیں میں نے تو دیکھا ہے کہ یہ سورت سورہ بقرہ کے قریب تھی اسی میں یہ آیت بھی پڑھی جاتی تھی «الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ، نَكَالًا مِنَ اللَّهِ، وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ» یعنی جب بڑی عمر کا مرد اور بڑی عمر کی عورت بدکاری کریں تو انہیں ضرور سنگسار کر دو۔ یہ سزا اللہ کی طرف سے اللہ بڑا غالب اور حکمت والا ہے۔ (سنن ابن ماجہ:2553،قال الشيخ الألباني:صحيح)[ مسند احمد] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سورت کی کچھ آیتیں اللہ کے حکم سے ہٹا لی گئیں۔ «واللہ اعلم»
[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ﴿﴾
شروع کرتا ہوں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اے نبی! اللہ سے ڈر اور کافروں اور منافقوں کا کہنا مت مان۔ یقینا اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔ [1] اور اس کی پیروی کر جو تیرے رب کی جانب سے تیری طرف وحی کی جاتی ہے۔ یقینا اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، ہمیشہ پورا باخبر ہے۔ [2] اور اللہ پر بھروسا کر اور اللہ وکیل کی حیثیت سے کافی ہے۔ [3] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اے نبی! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا اور کافروں اور منافقوں کی باتوں میں نہ آجانا، اللہ تعالیٰ بڑے علم واﻻ اور بڑی حکمت واﻻ ہے [1] جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اس کی تابعداری کریں (یقین مانو) کہ اللہ تمہارے ہر ایک عمل سے باخبر ہے [2] آپ اللہ ہی پر توکل رکھیں، وه کار سازی کے لئے کافی ہے [3]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہنا اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا۔ بےشک خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے [1] اور جو (کتاب) تم کو تمہارے پروردگار کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اُسی کی پیروی کئے جانا۔ بےشک خدا تمہارے سب عملوں سے خبردار ہے [2] اور خدا پر بھروسہ رکھنا۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے [3]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 1، 2، 3،
اللہ پر توکل رکھو ٭٭
تنبیہ کی ایک موثر صورت یہ بھی ہے کہ بڑے کو کہا جائے تاکہ چھوٹا چوکنا ہو جائے۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو کوئی بات تاکید سے کہے تو ظاہر ہے کہ اوروں پر وہ تاکید اور بھی زیادہ ہے۔
تقویٰ اسے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق ثواب کے طلب کی نیت سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جائے۔ اور فرمان باری کے مطابق اس کے عذابوں سے بچنے کے لیے اس کی نافرمانیاں ترک کی جائیں۔
کافروں اور منافقوں کی باتیں نہ ماننا نہ ان کے مشوروں پر کاربند ہونا نہ ان کی باتیں قبولیت کے ارادے سے سننا۔ علم وحکمت کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
6947
چونکہ وہ اپنے وسیع علم سے ہر کام کا نتیجہ جانتا ہے اور اپنی بے پایاں حکمت سے اس کی کوئی بات، کوئی فعل غیر حکیمانہ نہیں ہوتا تو، تو اسی کی اطاعت کرتا رہ تاکہ بد انجام سے اور بگاڑ سے بچا رہے۔
جو قرآن وسنت تیری طرف وحی ہو رہا ہے اس کی پیروی کر اللہ پر کسی کا کوئی فعل مخفی نہیں۔ اپنے تمام امور واحوال میں اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہی بھروسہ رکھ۔ اس پر بھروسہ کرنے والوں کو وہ کافی ہے۔ کیونکہ تمام کارسازی پر وہ قادر ہے اس کی طرف جھکنے والا کامیاب ہی کامیاب ہے۔