[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] طسم۔ [1] یہ واضح کتاب کی آیات ہیں۔ [2] شاید تو اپنے آپ کو ہلاک کرنے والا ہے، اس لیے کہ وہ مومن نہیں ہوتے۔ [3] اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے کوئی نشانی اتار دیں، پھر اس کے سامنے ان کی گردنیں نیچی ہو جائیں۔ [4] اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی جو نئی ہو، مگر وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔ [5] پس بے شک وہ جھٹلا چکے، سو ان کے پاس جلد ہی اس چیز کی خبریں آجائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ [6] اور کیا انھوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں کتنی چیزیں ہر عمدہ قسم میں سے اگائی ہیں۔ [7] بے شک اس میں یقینا عظیم نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے۔ [8] اور بے شک تیرا رب، یقینا وہی سب پر غالب، نہایت رحم والا ہے۔ [9] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] طٰسم [1] یہ آیتیں روشن کتاب کی ہیں [2] ان کے ایمان نہ ﻻنے پر شاید آپ تو اپنی جان کھودیں گے [3] اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہو جاتیں [4] اور ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے [5] ان لوگوں نے جھٹلایا ہے اب ان کے پاس جلدی سے اس کی خبریں آجائیں گی جس کے ساتھ وه مسخرا پن کر رہے ہیں [6] کیا انہوں نے زمین پر نظریں نہیں ڈالیں؟ کہ ہم نے اس میں ہر طرح کے نفیس جوڑے کس قدر اگائے ہیں؟ [7] بے شک اس میں یقیناً نشانی ہے اور ان میں کے اکثر لوگ مومن نہیں ہیں [8] اور تیرا رب یقیناً وہی غالب اور مہربان ہے [9]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] طٰسٓمٓ [1] یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں [2] (اے پیغمبرﷺ) شاید تم اس (رنج) سے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے اپنے تئیں ہلاک کردو گے [3] اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے نشانی اُتار دیں۔ پھر ان کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں [4] اور ان کے پاس (خدائے) رحمٰن کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں [5] سو یہ تو جھٹلا چکے اب ان کو اس چیز کی حقیقت معلوم ہوگی جس کی ہنسی اُڑاتے تھے [6] کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں ہر قسم کی کتنی نفیس چیزیں اُگائی ہیں [7] کچھ شک نہیں کہ اس میں (قدرت خدا کی) نشانی ہے مگر یہ اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں [8] اور تمہارا پروردگار غالب (اور) مہربان ہے [9]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9،
تعارف قرآن کریم ٭٭
پھر فرمان ہے کہ ” یہ آیتیں قرآن مبین کی ہیں جو بہت واضح بالکل صاف اور حق وباطل بھلائی برائی کے درمیان فیصلہ اور فرق کرنے والا ہے۔ ان لوگوں کے ایمان نہ لانے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم رنجیدہ خاطر اور غمگین نہ ہوں “۔
جیسے اور جگہ ارشاد ہے آیت «فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرٰتٍ اِنَّ اللّٰهَ عَلِـيْمٌ بِمَا يَصْنَعُوْنَ»[35-فاطر:8] ” تو ان کے ایمان نہ لانے پر حسرت وافسوس نہ کر “۔
اور آیت میں ہے آیت «فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰٓي اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ يُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِيْثِ اَسَفًا»[18-الكهف:6] ، ” کہیں ایسا نہ ہو کہ تو ان کے پیچھے اپنی جان گنوادے “۔
چونکہ ہماری یہ چاہت ہی نہیں کہ لوگوں کو ایمان پر زبردستی کریں اگر یہ چاہتے تو کوئی ایسی چیز آسمان سے اتارتے کہ یہ ایمان لانے پر مجبور ہو جاتے مگر ہم کو تو ان کا اختیاری ایمان طلب کرتے ہیں۔
اور آیت میں ہے «وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِي الْاَرْضِ كُلُّھُمْ جَمِيْعًا اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى يَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ»[10-یونس:99] ، ” اگر تیرا رب چاہے تو روئے زمین کے تمام لوگ مومن ہو جائیں کیا تو لوگوں پر جبر کرے گا؟ جب تک کہ وہ مومن نہ ہو جائیں “۔
اور آیت میں ہے «وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ»” اگر تیرا رب چاہتا تو تمام لوگوں کو ایک ہی امت بنا دیتا “۔ [11-هود:118]
یہ اختلاف دین ومذہب بھی اس کا مقرر کیا ہوا ہے اور اس کی حکمت کو ظاہر کرنے والا ہے اس نے رسول بھیج دئیے کتابیں اتاردیں اپنی دلیل وحجت قائم کر دی انسان کو ایمان لانے نہ لانے میں مختار کر دیا۔ اب جس راہ پر وہ چاہے لگ جائے جب کبھی کوئی آسمانی کتاب نازل ہوئی بہت سے لوگوں نے اس سے منہ موڑ لیا۔ «وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ»” تیری پوری آرزو کے باوجود اکثر لوگ بے ایمان ہی رہیں گے “۔ [12-يوسف:103]
سورۃ یاسین میں فرمایا «يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ»” بندوں پر افسوس ہے ان کے پاس جو بھی رسول آیا انہوں نے اس کا مذاق اڑایا “۔ [36-يس:30]
اور آیت میں ہے «ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَىٰ كُلَّ مَا جَاءَ أُمَّةً رَّسُولُهَا كَذَّبُوهُ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُم بَعْضًا وَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ»” ہم نے پے در پے پیغمبر بھیجے لیکن جس امت کے پاس ان کا رسول آیا اس نے اپنے رسول کو جھٹلانے میں کمی نہ کی “۔ [23-المؤمنون:44]
یہاں بھی اس کے بعد ہی فرمایا کہ ” نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم نے بھی اسے جھٹلایا ہے انہیں بھی اس کا بدلہ عنقریب مل جائے گا ان ظالموں کو بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ یہ کس راہ ڈالے گئے ہیں؟ “
پھر اپنی شان وشوکت قدرت و عظمت عزت ورفعت بیان فرماتا ہے کہ ” جس کے پیغام اور جس کے قاصد کو تم جھوٹا کہہ رہے ہو وہ اتنا بڑا قادر قیوم ہے کہ اسی ایک نے ساری زمین بنائی ہے اور اس میں جاندار اور بے جان چیزیں پیدا کی ہیں۔ کھیت پھل باغ وبہار سب اسی کے پیدا کردہ ہیں “۔
شعبی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں لوگ زمین کی پیداوار ہیں ان میں جو جنتی ہیں وہ کریم ہیں اور جو دوزخی ہیں وہ کنجوس ہیں۔
6118
اس میں قدرت خالق کی بہت سی نشانیاں ہیں یہ اس نے پھیلی ہوئی زمین کو اور اونچے آسمان کو پیدا کر دیا۔ باوجود اس کے بھی اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے بلکہ الٹا اس کے نبیوں کو جھوٹا کہتے ہیں اس کی کتابوں کو نہیں مانتے اس کے حکموں کی مخالفت کرتے ہیں اور اس کے منع کردہ کاموں میں دلچسپی لیتے ہیں۔
بیشک تیرا رب ہرچیز پر غالب ہے اس کے سامنے مخلوق عاجز ہے۔ ساتھ ہی وہ اپنے بندوں پر مہربان ہے نافرمانوں کے عذاب میں جلدی نہیں کرتا تاخیر اور ڈھیل دیتا ہے تاکہ وہ اپنے کرتوتوں سے باز آ جائیں لیکن پھر بھی جب وہ راہ راست پر نہیں آتے تو انہیں سختی سے پکڑلیتا ہے اور ان سے پورا انتقام لیتا ہے ہاں جو توبہ کرے اور اس کی طرف جھکے اور اس کا فرمانبردار ہو جائے وہ اس پر اس کے ماں باپ سے بھی زیادہ رحم و کرم کرتا ہے۔