تفسير ابن كثير



سورۃ الفرقان

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أُولَئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا[75] خَالِدِينَ فِيهَا حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا[76] قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا[77]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یہ لوگ ہیں جنھیں جزا میں بلند و بالا محل عطا کیے جائیں گے، اس لیے کہ انھوں نے صبر کیا اور اس میں ان کا استقبال زندگی کی دعا اور سلام کے ساتھ کیا جائے گا۔ [75] ہمیشہ اس میں رہنے والے ہیں۔ وہ ٹھہرنے اور رہنے کی اچھی جگہ ہے۔ [76] کہہ میرا رب تمھاری پروا نہیں کرتا اگر تمھارا پکارنا نہ ہو، سو بے شک تم نے جھٹلا دیا، تو عنقریب (اس کا انجام) چمٹ جانے والا ہوگا۔ [77]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یہی وه لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند و باﻻخانے دیئے جائیں گے جہاں انہیں دعا سلام پہنچایا جائے گا [75] اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے، وه بہت ہی اچھی جگہ اور عمده مقام ہے [76] کہہ دیجئے! اگر تمہاری دعا التجا (پکارنا) نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پروا نہ کرتا، تم تو جھٹلا چکے اب عنقریب اس کی سزا تمہیں چمٹ جانے والی ہوگی [77]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] ان (صفات کے) لوگوں کو ان کے صبر کے بدلے اونچے اونچے محل دیئے جائیں گے۔ اور وہاں فرشتے ان سے دعا وسلام کے ساتھ ملاقات کریں گے [75] اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اور وہ ٹھیرنے اور رہنے کی بہت ہی عمدہ جگہ ہے [76] کہہ دو کہ اگر تم (خدا کو) نہیں پکارتے تو میرا پروردگار بھی تمہاری کچھ پروا نہیں کرتا۔ تم نے تکذیب کی ہے سو اس کی سزا (تمہارے لئے) لازم ہوگی [77]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 75، 76، 77،

مومنوں کے اعمال اور اللہ کے انعامات ٭٭

مومنوں کی پاک صفتیں، ان کے بھلے اقوال، عمدہ افعال بیان فرما کر ان کا بدلہ بیان ہو رہا ہے کہ انہیں جنت ملے گی جو بلند تر جگہ ہے۔ اس وجہ سے کہ یہ ان کے اوصاف پر جمے رہے۔ وہاں ان کی عزت ہو گی، اکرام ہو گا، ادب و تعظیم ہو گی، احترام اور توقیر ہو گی۔ ان کے لیے سلامتی ہے، ان پر سلامتی ہے، ہر دروازہ جنت سے فرشتے حاضر خدمت ہوتے ہیں اور سلام کر کے کہتے ہیں کہ تمہارا انجام بہتر ہو گیا کیونکہ تم صبر کرنے والے تھے۔

یہ وہاں ہمیشہ رہیں گے، نہ نکلیں، نہ نکالے جائیں، نہ نعمتیں کم ہوں، نہ راحتیں فنا ہوں۔ یہ سعید بخت ہیں۔ جنتوں میں ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے رہنے سہنے، راحت و آرام کرنے کی جگہ بڑی سہانی و پاک، صاف، طیب و طاہر ہے۔ دیکھنے میں خوش منظر، رہنے میں آرام دہ۔

اللہ نے اپنی مخلوق کو اپنی عبادت اور تسبیح و تہلیل کے لیے پیدا کیا ہے۔ اگر مخلوق یہ نہ بجا لائے تو وہ اللہ کے نزدیک نہایت حقیر ہے۔ ایمان کے بغیر انسان ناکارہ محض ہے۔ اگر اللہ کو کافروں کی چاہت ہوتی تو وہ انہیں بھی اپنی عبادت کی طرف جھکا دیتا لیکن اللہ کے نزدیک یہ کسی گنتی میں ہی نہیں۔

کافرو! تم نے جھٹلایا۔ اب تم نہ سمجھو کہ بس معاملہ ختم ہو گیا۔ نہیں اس کا وبال تمہارے ساتھ ہی ساتھ ہے، دنیا اور آخرت میں تم برباد ہو گے اور عذاب اللہ تم سے چمٹے ہوئے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی بدر کے دن کی کفار کی ہزیمت اور شکست تھی جیسے کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ سے مروی ہے: قیامت کے دن کی سزا ابھی باقی ہے۔

الحمدللہ کہ سورۃ الفرقان کی تفسیر ختم ہوئی۔
6115



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.