تفسير ابن كثير



سورۃ طه

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَى[17] قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى[18] قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَى[19]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور یہ تیرے دائیں ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ!؟ [17] کہا یہ میری لاٹھی ہے، میں اس پر ٹیک لگاتا ہوں اور اس کے ساتھ اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوںاور میرے لیے اس میں کئی اور ضرورتیں ہیں۔ [18] فرمایا اسے پھینک دے اے موسیٰ! [19]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اے موسیٰ! تیرے اس دائیں ہاتھ میں کیا ہے؟ [17] جواب دیا کہ یہ میری ﻻٹھی ہے، جس پر میں ٹیک لگاتا ہوں اور جس سے میں اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑ لیا کرتا ہوں اور بھی اس میں مجھے بہت سے فائدے ہیں [18] فرمایا اے موسیٰ! اسے ہاتھ سے نیچے ڈال دے [19]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور موسی یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہے [17] انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے۔ اس پر میں سہارا لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لئے اور بھی کئی فائدے ہیں [18] فرمایا کہ موسیٰ اسے ڈال دو [19]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 17، 18، 19،

موسیٰ علیہ السلام کو معجزات ملے ٭٭

موسیٰ علیہ السلام کے ایک بہت بڑے اور صاف کھلے معجزے کا ذکر ہو رہا ہے جو بغیر اللہ کی قدرت کے ناممکن اور جو غیر نبی کے ہاتھ پر بھی ناممکن۔ طور پہاڑ پر دریافت ہو رہا ہے کہ تیرے دائیں ہاتھ میں کیا ہے؟ یہ سوال اس لیے تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کی گھبراہٹ دور ہو جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سوال بطور تقریر کے ہے یعنی تیرے ہاتھ میں لکڑی ہی ہے، یہ جیسی کچھ ہے، تجھے معلوم ہے، اب یہ جو ہو جائے گی، وہ دیکھ لینا۔

اس سوال کے جواب میں کلیم اللہ علیہ السلام عرض کرتے ہیں، یہ میری اپنی لکڑی ہے جس پر میں ٹیک لگاتا ہوں یعنی چلنے میں مجھے یہ سہارا دیتی ہے، اس سے میں اپنی بکریوں کا چارہ درخت سے جھاڑ لیتا ہوں۔ ایسی لکڑیوں میں ذرا مڑا ہوا لوہا لگا لیا کرتے ہیں تاکہ پتے پھل آسانی سے اتر آئیں اور لکڑی ٹوٹے بھی نہیں۔ اور بھی بہت سے فوائد اس میں ہیں۔

ان فوائد کے بیان میں بعض لوگوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ یہی لکڑی رات کے وقت روشن چراغ بن جاتی تھی۔ دن کو جب آپ سو جاتے تو یہی لکڑی آپ کی بکریوں کی رکھوالی کرتی، جہاں کہیں سایہ دار جگہ نہ ہوتی آپ اسے گاڑ دیتے یہ خیمے کی طرح آپ پر سایہ کرتی وغیرہ وغیرہ۔

لیکن بظاہر یہ قول بنی اسرائیل کا افسانہ معلوم ہوتا ہے ورنہ پھر آج اسے بصورت سانپ دیکھ کر موسیٰ علیہ السلام اس قدر کیوں گھبراتے؟ وہ تو اس لکڑی کے عجائبات دیکھتے چلے آتے تھے۔ پھر بعض کا قول ہے کہ دراصل یہ لکڑی آدم علیہ السلام کی تھی۔ کوئی کہتا ہے یہی لکڑی قیامت کے قریب دابتہ الارض کی صورت میں ظاہر ہو گی۔ کہتے ہیں اس کا نام ماشا تھا۔ اللہ ہی جانے ان اقوال میں کہاں تک جان ہے؟
5197

لاٹھی اژدھا بن گئی ٭٭

5198



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.