تفسير ابن كثير



سورۃ طه

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَى[15] فَلَا يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَى[16]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یقینا قیامت آنے والی ہے، میں قریب ہوں کہ اسے چھپا کر رکھوں، تاکہ ہر شخص کو اس کا بدلہ دیا جائے جو وہ کوشش کرتا ہے۔ [15] سو تجھے اس سے وہ شخص کہیں روک نہ دے جو اس پر یقین نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگا ہوا ہے، پس تو ہلاک ہو جائے گا۔ [16]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] قیامت یقیناً آنے والی ہے جسے میں پوشیده رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر شخص کو وه بدلہ دیا جائے جو اس نے کوشش کی ہو [15] پس اب اس کے یقین سے تجھے کوئی ایسا شخص روک نہ دے جو اس پر ایمان نہ رکھتا ہو اور اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہو، ورنہ تو ہلاک ہوجائے گا [16]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] قیامت یقیناً آنے والی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اس (کے وقت) کو پوشیدہ رکھوں تاکہ ہر شخص جو کوشش کرے اس کا بدلا پائے [15] تو جو شخص اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے (کہیں) تم کو اس (کے یقین) سے روک نہ دے تو (اس صورت میں) تم ہلاک ہوجاؤ [16]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 15، 16،

باب

قیامت یقیناً آنے والی ہے۔ ممکن ہے میں اس کے وقت کے صحیح علم کو ظاہر نہ کروں۔ ایک قرأت میں «أُخْفِيهَا» کے بعد «مِنْ نَّفْسِیْ» ‏‏‏‏کے لفظ بھی ہیں کیونکہ اللہ کی ذات سے کوئی چیز مخفی نہیں۔ یعنی اس کا علم بجز اپنے کسی کو نہیں دوں گا۔ پس روئے زمین پر کوئی ایسا نہیں ہوا جسے قیامت کے قائم ہونے کا مقررہ وقت معلوم ہو۔ یہ وہ چیز ہے کہ اگر ہو سکے تو خود میں اپنے سے بھی اسے چھپا دوں لیکن رب سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔ چنانچہ یہ ملائکہ سے پوشیدہ ہے انبیاء اس سے بےعلم ہیں۔

جیسے فرمان ہے «‏‏‏‏قُلْ لَّا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَيْبَ اِلَّا اللّٰهُ ۭ وَمَا يَشْعُرُوْنَ اَيَّانَ يُبْعَثُوْنَ» [27-النمل:65] ‏‏‏‏ ” زمین و آسمان والوں میں سے سوائے اللہ واحد کے کوئی اور غیب دان نہیں۔ “

اور آیت میں ہے «ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً» [7-الأعراف:187] ‏‏‏‏ قیامت زمین و آسمان پر بھاری پڑ رہی ہے، وہ اچانک آ جائے گی یعنی اس کا علم کسی کو نہیں۔

ایک قرأت میں «أُخْفِيهَا» ہے۔ ورقہ فرماتے ہیں مجھے سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے اسی طرح پڑھایا ہے، اس کے معنی ہیں «اَظْھَرَھَا»، اس دن ہر عامل کو اپنے عمل کا بدلہ دیا جائے گا خواہ ذرہ برابر نیکی ہو، خواہ بدی ہو، اپنے کرتوت کا بدلہ اس دن ضرور ملنا ہے۔

پس کسی کو بھی بے ایمان لوگ بہکا نہ دیں۔ قیامت کے منکر، دنیا کے مفتوں، مولا کے نافرمان، خواہش کے غلام، کسی اللہ کے بندے کے اس پاک عقیدے میں اسے تزلزل پیدا نہ کرنے پائیں۔ اگر وہ اپنی چاہت میں کامیاب ہو گئے تو یہ غارت ہوا اور نقصان میں پڑا۔
5195



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.