[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور زنا کے قریب نہ جائو، بے شک وہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی ہے اور برا راستہ ہے۔ [32] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیوں کہ وه بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راه ہے [32]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بےحیائی اور بری راہ ہے [32]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 32،
کبیرہ گناہوں سے ممانعت ٭٭
زناکاری اور اس کے اردگرد کی تمام سیاہ کاریوں سے قرآن روک رہا ہے۔ زنا کو شریعت نے کبیرہ اور بہت سخت گناہ بتایا ہے وہ بدترین طریقہ اور نہایت بری راہ ہے۔
مسند احمد میں ہے کہ ایک نوجوان نے زناکاری کی اجازت آپ سے چاہی لوگ اس پر جھک پڑے کہ چپ رہ کیا کر رہا ہے، کیا کہہ رہا ہے۔ آپ نے اسے اپنے قریب بلا کر فرمایا بیٹھ جا جب وہ بیٹھ گیا تو آپ نے فرمایا کیا تو اس کام کو اپنی ماں کے لیے پسند کرتا ہے؟ اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ پر اللہ فدا کرے ہرگز نہیں۔ آپ نے فرمایا پھر سوچ لے کہ کوئی اور کیسے پسند کرے گا؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا تو اسے اپنی بیٹی کے لیے پسند کرتا ہے؟ اس نے اسی طرح تاکید سے انکار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک اسی طرح کوئی بھی اسے اپنی بیٹیوں کے لیے پسند نہیں کرتا اچھا اپنی بہن کے لیے اسے تو پسند کرے گا؟ اس نے اسی طرح سے انکار کیا آپ نے فرمایا اسی طرح دوسرے بھی اپنی بہنوں کے لیے اسے مکروہ سمجھتے ہیں۔
بتا کیا تو چاہے گا کہ کوئی تیری پھوپھی سے ایسا کرے؟ اس نے اسی سختی سے انکار کیا۔ آپ نے فرمایا اسی طرح اور سب لوگ بھی۔ پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھ کر دعا کی کہ الٰہی اس کے گناہ بخش، اس کے دل کو پاک کر، اسے عصمت والا بنا۔ پھر تو یہ حالت تھی کہ یہ نوجوان کسی کی طرف نظر بھی نہ اٹھاتا۔ [مسند احمد:257/5:صحیح]
ابن ابی الدنیا میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے شرک کے بعد کوئی گناہ زناکاری سے بڑھ کر نہیں کہ آدمی اپنا نطفہ کسی ایسے رحم میں ڈالے جو اس کے لیے حلال نہیں۔ [الدر المنشور للسیوطی:325/4:اسنادہ مرسل ضعیف]