[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور قید خانے میں اس کے ساتھ دو جوان داخل ہوئے، دونوں سے ایک نے کہا بے شک میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ کچھ شراب نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا بے شک میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں اپنے سر پر کچھ روٹی اٹھائے ہوئے ہوں، جس سے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں اسکی تعبیر بتا۔ بے شک ہم تجھے احسان کرنے والوں سے دیکھتے ہیں۔ [36] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اس کے ساتھ ہی دو اور جوان بھی جیل خانے میں داخل ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں اپنے آپ کو شراب نچوڑتے دیکھا ہے، اور دوسرے نے کہا میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جسے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں آپ اس کی تعبیر بتایئے، ہمیں تو آپ خوبیوں والے شخص دکھائی دیتے ہیں [36]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ان کے ساتھ دو اور جوان بھی داخل زندان ہوئے۔ ایک نے ان میں سے کہا کہ (میں نے خواب دیکھا ہے) دیکھتا (کیا) ہوں کہ شراب (کے لیے انگور) نچوڑ رہا ہوں۔ دوسرے نے کہا کہ (میں نے بھی خواب دیکھا ہے) میں یہ دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں اور جانور ان میں سے کھا رہے (ہیں تو) ہمیں ان کی تعبیر بتا دیجیئے کہ ہم تمہیں نیکوکار دیکھتے ہیں [36]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 36،
جیل خانہ میں بادشاہ کے باورچی اور ساقی سے ملاقات ٭٭
اتفاق سے جس روز یوسف علیہ السلام کو جیل خانہ جانا پڑا اسی دن باشاہ کا ساقی اور نان بائی بھی کسی جرم میں جیل خانے بھیج دیئے گئے۔ ساقی کا نام بندار تھا اور باورچی کا نام مجلث تھا۔ ان پر الزام یہ تھا کہ انہوں نے کھانے پینے میں بادشاہ کو زہر دینے کی سازش کی تھی۔ قید خانے میں بھی نبی اللہ یوسف علیہ السلام کی نیکیوں کی کافی شہرت تھی۔ سچائی، امانت داری، سخاوت، خوش خلقی، کثرت عبادت، اللہ ترسی، علم و عمل، تعبیر خواب، احسان و سلوک وغیرہ میں آپ علیہ السلام مشہور ہو گئے تھے۔ جیل خانے کے قیدیوں کی بھلائی ان کی خیر خواہی ان سے مروت و سلوک ان کے ساتھ بھلائی اور احسان ان کی دلجوئی اور دلداری ان کے بیماروں کی تیمارداری خدمت اور دوا دارو بھی آپ علیہ السلام کا تشخص تھا۔ یہ دونوں ہی ملازم یوسف علیہ السلام سے بہت ہی محبت کرنے لگے۔ ایک دن کہنے لگے کہ ہمیں آپ علیہ السلام سے بہت ہی محبت ہو گئی ہے۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا اللہ تمہیں برکت دے۔ بات یہ ہے کہ مجھے تو جس نے چاہا کوئی نہ کوئی آفت ہی مجھ پر لایا۔ پھوپھی کی محبت، باپ کا پیار، عزیز کی بیوی کی چاہت، سب مجھے یاد ہے۔
3999
اور اس کا نتیجہ میری ہی نہیں بلکہ تمہاری آنکھوں کے سامنے ہے۔ اب دونوں نے ایک مرتبہ خواب دیکھا ساقی نے دیکھا کہ وہ انگور کا شیرہ نچوڑ رہا ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی قرأت میں [خَمرًا] کے بدلے لفظ [عِنَباً] ہے، اہل عمان انگور کو خمر کہتے ہیں۔ اس نے دیکھا تھا کہ گویا اس نے انگور کی بیل بوئی ہے اس میں خوشے لگے ہیں، اس نے توڑے ہیں۔ پھر ان کا شیرہ نچوڑ رہا ہے کہ بادشاہ کو پلائے۔ یہ خواب بیان کر کے آرزو کی کہ آپ ہمیں اس کی تعبیر بتلائیے۔ اللہ کے پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا اس کی تعبیر یہ ہے کہ تمہیں تین دن کے بعد جیل خانے سے آزاد کر دیا جائے گا اور تم اپنے کام پر یعنی بادشاہ کی ساقی گری میں لگ جاؤ گے۔ دوسرے نے کہا جناب میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں اور پرندے آ آ کر اس میں سے کھا رہے ہیں۔ اکثر مفسرین کے نزدیک مشہور بات تو یہی ہے کہ واقعہ ان دونوں نے یہی خواب دیکھے تھے اور ان کی صحیح تعبیر یوسف علیہ السلام سے دریافت کی تھی۔ لیکن سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ درحقیقت انہوں نے کوئی خواب تو نہیں دیکھا تھا۔ لیکن یوسف علیہ السلام کی آزمائش کے لیے جھوٹے خواب بیان کر کے تعبیر طلب کی تھی۔