تفسير ابن كثير



سورۃ يوسف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
ثُمَّ بَدَا لَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا رَأَوُا الْآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّى حِينٍ[35]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پھر اس کے بعد کہ وہ کئی نشانیاں دیکھ چکے، ان کے سامنے یہ بات آئی کہ اسے ایک وقت تک ضرور ہی قید کر دیں۔ [35]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پھر ان تمام نشانیوں کے دیکھ لینے کے بعد بھی انہیں یہی مصلحت معلوم ہوئی کہ یوسف کو کچھ مدت کے لئے قید خانہ میں رکھیں [35]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] پھر باوجود اس کے کہ وہ لوگ نشان دیکھ چکے تھے ان کی رائے یہی ٹھہری کہ کچھ عرصہ کے لیے ان کو قید ہی کردیں [35]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 35،

جیل خانہ اور یوسف علیہ السلام ٭٭

حضرت یوسف علیہ السلام کی پاک دامنی کا راز سب پر کھل گیا۔ لیکن تاہم ان لوگوں نے مصلحت اسی میں دیکھی کہ کچھ مدت تک یوسف علیہ السلام کو جیل خانہ میں رکھیں۔ بہت ممکن ہے کہ اس میں ان سب نے یہ مصلحت سوچی ہو کہ لوگوں میں یہ بات پھیل گئی ہے کہ عزیز کی بیوی اس کی چاہت میں مبتلا ہے۔ جب ہم یوسف علیہ السلام کو قید کر دیں گے وہ لوگ سمجھ لیں گے کہ قصور اسی کا تھا اسی نے کوئی ایسی نگاہ کی ہو گی۔ یہی وجہ تھی کہ جب شاہ مصر نے آپ کو قید خانے سے آزاد کرنے کے لیے اپنے پاس بلوایا تو آپ نے وہیں سے فرمایا کہ میں نہ نکلوں گا جب تک میری براءت اور میری پاکدامنی صاف طور پر ظاہر نہ ہو جائے اور آپ حضرات اس کی پوری تحقیق نہ کر لیں جب تک بادشاہ نے ہر طرح کے گواہ سے بلکہ خود عزیز کی بیوی سے پوری تحقیق نہ کر لی اور آپ کا بے قصور ہونا، ساری دنیا پر کھل نہ گیا آپ جیل خانے سے باہر نہ نکلے۔ پھر آپ باہر آئے جب کہ ایک دل بھی ایسا نہ تھا جس میں صدیق اکبر، نبی اللہ، پاکدامن اور معصوم اللہ کے رسول یوسف علیہ الصلواۃ والسلام کی طرف سے ذرا بھی بدگمانی ہو۔ قید کرنے کی بڑی وجہ یہی تھی کہ عزیز کی بیوی کی رسوائی نہ ہو۔
3998



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.