سنن ترمذی حدیث نمبر 1075 کی تخریج
   جامع الترمذي1075
ثلاث لا تؤخرها الصلاة إذا أتت والجنازة إذا حضرت والأيم إذا وجدت لها كفئا
«سنن ابن ماجہ/الجنائز 18 (1486) ( تحفة الأشراف : 10251) (ضعیف) (سند میں سعید بن عبداللہ جہنی لین الحدیث ہیں لیکن دیگر دلائل سے حدیث کا معنی صحیح ہے)»
   جامع الترمذي171
ثلاث لا تؤخرها الصلاة إذا آنت والجنازة إذا حضرت والأيم إذا وجدت لها كفئا
«سنن ابن ماجہ/الجنائز 18 (1486) ، ( تحفة الأشراف : 10251) ، وانظرحم (1/105) ، (ویأتی عند المؤلف فی الجنائز برقم: 1075) (ضعیف) (سند میں سعید بن عبد اللہ جہنی لین الحدیث ہیں، اور ان کی عمر بن علی سے ملاقات نہیں ہے، جیسا کہ مؤلف نے خود کتاب الجنائز میں تصریح کی ہے، مگر حدیث کا معنی صحیح ہے)»
   سنن ابن ماجه1486
لا تؤخروا الجنازة إذا حضرت
« سنن الترمذی/الصلاة 127 ( 171 ) ، ( تحفة الأشراف : 10251 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/105 ، 10251 ) ( ضعیف ) » ( اس میں سعید بن عبد اللہ اور ان کے شیخ محمد بن عمر بن علی مجہول ہیں )
قال الشيخ زبير علي زئي:
صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.