● جامع الترمذي | 45 | توضأ مرة مرة ومرتين مرتين وثلاثا ثلاثا «سنن ابن ماجہ/الطہارة 45 (410) ( تحفة الأشراف : 2592) (ضعیف) (سند میں ابو حمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی، و اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں، نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے، جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)»قال الشيخ زبير علي زئي: إسناده ضعيف جداً / جه 410 ¤ ثابت بن أبي صفيه : ضعيف رافضي (تق : 818) وشريك القاضي عنعن (يأتي : 112) و حديث البخاري (159‘158‘157) يعني عن هذا الحديث . |
● سنن ابن ماجه | 410 | توضأ مرة مرة قال نعم قلت ومرتين مرتين وثلاثا ثلاثا قال نعم « سنن الترمذی/الطہارة 35 ( 45 ) ، ( تحفة الأشراف : 2592 ) ( ضعیف ) » ( سند میں ثابت بن ابی صفیہ ضعیف اور رافضی ہے اس لئے یہ ضعیف ہے ، اور شریک القاضی سیٔ الحفظ ، لیکن اصل متن شواہد کی بناء پر ثابت ہے ، ملاحظہ ہو : المشکاة : 422 )قال الشيخ زبير علي زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (45۔46)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 392 |