● سنن النسائى الصغرى | 4807 | جعل النبي ديته اثني عشر ألفا وذكر قوله إلا أن أغناهم الله ورسوله من فضله في أخذهم الدية «سنن ابی داود/الدیات 18 (4546)، سنن الترمذی/الدیات 2 (1388، 1389)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2629)، (تحفة الأشراف: 6165) (ضعیف) (اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے جیسا کہ امام ابوداود نے صراحت کی ہے، اس کو عمرو بن دینار سے سفیان بن عیینہ (جو محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل اوثق ہیں) نے بھی روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے)»قال الشيخ زبير علي زئي: إسناده حسن |
● سنن النسائى الصغرى | 4808 | قضى باثني عشر ألفا «انظرما قبلہ (ضعیف)»قال الشيخ زبير علي زئي: حسن |
● جامع الترمذي | 1388 | الدية اثني عشر ألفا «سنن ابی داود/ الدیات 18 (4546) ، سنن النسائی/القسامة 35 (4807، 4808) ، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2629) ، ( تحفة الأشراف : 6165) وسنن الدارمی/الدیات 11 (ضعیف) (اس روایت کا مرسل ہو نا ہی صحیح ہے، جیسا کہ امام ابوداود اور مولف نے صراحت کی ہے، اس کو ’’ عمروبن دینار ‘‘ سے سفیان بن عینیہ نے جو کہ محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل زیادہ ثقہ ہیں) نے بھی روایت کیا ہے لیکن انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کا تذکرہ نہیں کیا ہے دیکھئے: الإرواء رقم 2245)» |
● سنن ابن ماجه | 2632 | جعل الدية اثني عشر ألفا قال وذلك قوله وما نقموا إلا أن أغناهم الله ورسوله من فضله «أنظر رقم : ( 2629 ) ( ضعیف )» قال الشيخ زبير علي زئي: إسناده حسن |
● سنن ابن ماجه | 2629 | جعل الدية اثني عشر ألفا «سنن ابی داود/الدیات 18 ( 4546 ) ، سنن النسائی/القسامة 29 ( 4807 ) ، سنن الترمذی/الدیات 2 ( 1388 ، 1389 ) ، ( تحفة الأشراف : 6165 ) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الدیات 11 ( 4808 ) ( ضعیف ) » ( اس سند میں اضطراب ہے ، ملاحظہ ہو : الإرواء : 2245 )قال الشيخ زبير علي زئي: إسناده حسن |