● جامع الترمذي | 2957 | صلى كل رجل منا على حياله فلما أصبحنا ذكرنا ذلك للنبي فنزلت فأينما تولوا فثم وجه الله «سنن ابن ماجہ/الإقامة 60 (1020) ( تحفة الأشراف : 5035) (حسن)»قال الشيخ زبير علي زئي: (2957) ضعيف/ جه 1020، تقدم:345 ¤ عاصم بن عبيد الله: ضعيف (تقدم: 345) وللحديث شاهد ضعيف عند البيهقي (11/2) |
● جامع الترمذي | 345 | صلى كل رجل منا على حياله فلما أصبحنا ذكرنا ذلك للنبي فنزل فأينما تولوا فثم وجه الله «سنن ابن ماجہ/الإقامة 60 (1020) ، ویأتي عند المؤلف في تفسیر البقرة (2957) ، ( تحفة الأشراف : 5035) (حسن صحیح) (سند میں اشعث بن سعید السمان متکلم فیہ راوی ہیں، حتی کہ بعض علماء نے بڑی شدید جرح کی ہے، اور انہیں غیر ثقہ اور منکر الحدیث بلکہ متروک الحدیث قرار دیا ہے، لیکن امام بخاری کہتے ہیں کہ یہ نہ تو متروک ہے اور نہ محدثین کے یہاں حافظ حدیث ہے، ابو احمد الحاکم کہتے ہیں: ليس بالقوي عندهم یعنی محدثین کے یہاں اشعث زیادہ قوی راوی نہیں ہے، ابن عدی کہتے ہیں: اس کی احادیث میں سے بعض غیر محفوظ ہیں، اور ضعف کے باوجود ان کی حدیثیں لکھی جائیں گی (تہذیب الکمال 523) خلاصہ یہ کہ ان کی احادیث کو شواہد ومتابعات کے باب میں جانچا اور پرکھا جائے گا اسی کو اعتبار کہتے ہیں، اور ترمذی نے سند پر کلام کر کے اشعث کے بارے لکھا ہے کہ حدیث میں ان کی تضعیف کی گئی ہے، اور اکثر علماء کا فتویٰ بھی اسی حدیث کے مطابق ہے، اس شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے) ۔»قال الشيخ زبير علي زئي: (345) إسناد ضعيف/ جه 1020 ، يأتي : 2957 ¤ عاصم بن عبيد الله : ضعيف (د 774) وللحديث شواھد ضعيفة انظر تفسير ابن كثير (163/1) |
● سنن ابن ماجه | 1020 | صلينا لغير القبلة فذكرنا ذلك للنبي فأنزل الله فأينما تولوا فثم وجه الله « سنن الترمذی/الصلاة 141 ( 345 ) ، ( تحفة الأشراف : 5035 ) ( حسن ) » ( اس کی سند میں اشعث بن سعید متروک ہے ، لیکن شواہد کی وجہ ہے یہ حسن ہے )قال الشيخ زبير علي زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (345،2957)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 414 |
● بلوغ المرام | 164 | فاينما تولوا فثم وجه الله «أخرجه الترمذي، تفسير القرآن، باب ومن سورة البقرة، حديث:2957، وابن ماجه، الصلاة، حديث:1020* عاصم بن عبيدالله ضعيف(تقريب)، وللحديث شاهد ضعيف عند البيهقي:2 /11.» |