سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
56. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ الرِّيحِ
56. باب: ہوا خارج ہونے سے وضو کے ٹوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Wudu For Breaking Wind
حدیث نمبر: 74
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , وهناد , قالا: حدثنا وكيع، عن شعبة، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا وضوء إلا من صوت او ريح ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , وَهَنَّادٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِيحٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: وضو واجب نہیں جب تک آواز نہ ہو یا بو نہ آئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 74 (515) (تحفة الأشراف: 12683) مسند احمد (2/410، 435، 471) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شک کی وجہ سے کہ ہوا خارج ہوئی یا نہیں وضو نہیں ٹوٹتا، اور اس سے ایک اہم اصول کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے کہ ہر چیز اپنے حکم پر قائم رہتی ہے جب تک اس کے خلاف کوئی بات یقین و وثوق سے ثابت نہ ہو جائے، محض شبہ سے حکم نہیں بدلتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (515)
حدیث نمبر: 75
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا كان احدكم في المسجد فوجد ريحا بين اليتيه فلا يخرج حتى يسمع صوتا او يجد ريحا ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن زيد، وعلي بن طلق، وعائشة، وابن عباس، وابن مسعود، وابي سعيد. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وهو قول العلماء ان لا يجب عليه الوضوء، إلا من حدث يسمع صوتا او يجد ريحا، وقال عبد الله بن المبارك: إذا شك في الحدث، فإنه لا يجب عليه الوضوء حتى يستيقن استيقانا يقدر ان يحلف عليه , وقال: إذا خرج من قبل المراة الريح وجب عليها الوضوء , وهو قول الشافعي , وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ رِيحًا بَيْنَ أَلْيَتَيْهِ فَلَا يَخْرُجْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَعَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ الْعُلَمَاءِ أَنْ لَا يَجِبَ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ، إِلَّا مِنْ حَدَثٍ يَسْمَعُ صَوْتًا أَوْ يَجِدُ رِيحًا، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: إِذَا شَكَّ فِي الْحَدَثِ، فَإِنَّهُ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ حَتَّى يَسْتَيْقِنَ اسْتِيقَانًا يَقْدِرُ أَنْ يَحْلِفَ عَلَيْهِ , وَقَالَ: إِذَا خَرَجَ مِنْ قُبُلِ الْمَرْأَةِ الرِّيحُ وَجَبَ عَلَيْهَا الْوُضُوءُ , وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ , وَإِسْحَاق.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہو اور وہ اپنی سرین سے ہوا نکلنے کا شبہ پائے تو وہ (مسجد سے) نہ نکلے جب تک کہ وہ ہوا کے خارج ہونے کی آواز نہ سن لے، یا بغیر آواز کے پیٹ سے خارج ہونے والی ہوا کی بو نہ محسوس کر لے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن زید، علی بن طلق، عائشہ، ابن عباس، ابن مسعود اور ابو سعید خدری سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور یہی علماء کا قول ہے کہ وضو «حدث» ہی سے واجب ہوتا ہے کہ وہ «حدث» کی آواز سن لے یا بو محسوس کر لے، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ جب «حدث» میں شک ہو تو وضو واجب نہیں ہوتا، جب تک کہ ایسا یقین نہ ہو جائے کہ اس پر قسم کھا سکے، نیز کہتے ہیں کہ جب عورت کی اگلی شرمگاہ سے ہوا خارج ہو تو اس پر وضو واجب ہو جاتا ہے، یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 26 (362)، سنن ابی داود/ الطہارة 68 (170)، (تحفة الأشراف: 12718)، مسند احمد (2/30، 414) سنن الدارمی/الطہارة 47 (748) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مقصود یہ ہے کہ انسان کو ہوا خارج ہونے کا یقین ہو جائے خواہ ان دونوں ذرائع سے یا کسی اور ذریعہ سے، ان دونوں کا خصوصیت کے ساتھ ذکر محض اس لیے کیا گیا ہے کہ اس باب میں عام طور سے یہی دو ذریعے ہیں جن سے اس کا یقین ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (169)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.