سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
74. باب فِي ثَقِيفٍ وَبَنِي حَنِيفَةَ
74. باب: قبیلہ ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل و مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3950
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفس محمد بيده، لغفار , واسلم , ومزينة , ومن كان من جهينة، او قال: جهينة، ومن كان من مزينة خير عند الله يوم القيامة من اسد , وطيئ , وغطفان ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَغِفَارٌ , وَأَسْلَمُ , وَمُزَيْنَةُ , وَمَنْ كَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ، أَوْ قَالَ: جُهَيْنَةُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ مُزَيْنَةَ خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ , وَطَيِّئٍ , وَغَطَفَانَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! غفار، اسلم، مزنیہ اور جو جہنیہ کے لوگ یا آپ نے فرمایا: جہنیہ اور جو مزنیہ کے لوگ ہیں اللہ کے نزدیک قیامت کے دن اسد، طی اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 47 (2520/191) (تحفة الأشراف: 13881) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 401
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، ومحمد بن المثنى، قالا: حدثنا غندر محمد بن جعفر، عن شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يقنت في صلاة الصبح والمغرب " قال: وفي الباب عن علي , وانس , وابي هريرة , وابن عباس , وخفاف بن ايماء بن رحضة الغفاري، قال ابو عيسى: حديث البراء حديث حسن صحيح، واختلف اهل العلم في القنوت في صلاة الفجر، فراى بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم القنوت في صلاة الفجر، وهو قول مالك , والشافعي، وقال احمد , وإسحاق: لا يقنت في الفجر إلا عند نازلة تنزل بالمسلمين، فإذا نزلت نازلة فللإمام ان يدعو لجيوش المسلمين.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْنُتُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ وَالْمَغْرِبِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَخُفَافِ بْنِ أَيْمَاءَ بْنِ رَحْضَةَ الْغِفَارِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقُنُوتِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمُ الْقُنُوتَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ , وَالشَّافِعِيِّ، وقَالَ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق: لَا يُقْنَتُ فِي الْفَجْرِ إِلَّا عِنْدَ نَازِلَةٍ تَنْزِلُ بِالْمُسْلِمِينَ، فَإِذَا نَزَلَتْ نَازِلَةٌ فَلِلْإِمَامِ أَنْ يَدْعُوَ لِجُيُوشِ الْمُسْلِمِينَ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم فجر اور مغرب میں قنوت پڑھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- براء کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، انس، ابوہریرہ، ابن عباس، اور خفاف بن ایماء بن رحضہ غفاری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- فجر میں قنوت پڑھنے کے سلسلے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کی رائے فجر میں قنوت پڑھنے کی ہے، یہی مالک اور شافعی کا قول ہے،
۴- احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ فجر میں قنوت نہ پڑھے، الا یہ کہ مسلمانوں پر کوئی مصیبت نازل ہوئی ہو تو ایسی صورت میں امام کو چاہیئے کہ مسلمانوں کے لشکر کے لیے دعا کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 54 (678)، سنن ابی داود/ الصلاة 345 (1441)، سنن النسائی/التطبیق 29 (1077)، (تحفة الأشراف: 1782)، مسند احمد (4/299)، سنن الدارمی/الصلاة 216 (1638) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے شوافع نے فجر میں قنوت پڑھنا ثابت کیا ہے اور برابر پڑھتے ہیں، لیکن اس میں تو مغرب کا تذکرہ بھی ہے، اس میں کیوں نہیں پڑھتے؟ دراصل یہاں قنوت سے مراد قنوت نازلہ ہے جو بوقت مصیبت پڑھی جاتی ہے (اس سے مراد وتر والی قنوت نہیں ہے) رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم بوقت مصیبت خاص طور پر فجر میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھتے تھے، بلکہ بقیہ نمازوں میں بھی پڑھتے تھے، اور جب ضرورت ختم ہو جاتی تھی تو چھوڑ دیتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3004
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو السائب سلم بن جنادة بن سلم الكوفي، حدثنا احمد بن بشير، عن عمر بن حمزة، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد: " اللهم العن ابا سفيان، اللهم العن الحارث بن هشام، اللهم العن صفوان بن امية، قال: فنزلت: ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم سورة آل عمران آية 128 فتاب الله عليهم فاسلموا فحسن إسلامهم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب يستغرب من حديث عمر بن حمزة، عن سالم، عن ابيه، وقد رواه الزهري، عن سالم، عن ابيه، لم يعرفه محمد بن إسماعيل من حديث عمر بن حمزة، وعرفه من حديث الزهري.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ بْنِ سَلْمٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ: " اللَّهُمَّ الْعَنْ أَبَا سُفْيَانَ، اللَّهُمَّ الْعَنْ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ الْعَنْ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ سورة آل عمران آية 128 فَتَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَأَسْلَمُوا فَحَسُنَ إِسْلَامُهُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، لَمْ يَعْرِفْهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ، وَعَرَفَهُ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن فرمایا: اے اللہ! لعنت نازل فرما ابوسفیان پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما حارث بن ہشام پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما صفوان بن امیہ پر، تو آپ پر یہ آیت «ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم» نازل ہوئی۔ تو اللہ نے انہیں توبہ کی توفیق دی، انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلام بہترین اسلام ثابت ہوا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ روایت «عمر بن حمزة عن سالم عن أبيه» کے طریق سے غریب ہے،
۳- زہری نے بھی اسے سالم سے اور انہوں نے بھی اپنے باپ سے روایت کیا ہے،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری نے اس حدیث کو عمر بن حمزہ کی روایت سے نہیں جانا بلکہ زہری کی روایت سے جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وراجع: صحیح البخاری/المغازي 21 (4069) (تحفة الأشراف: 6780) (صحیح) (سند میں عمر بن حمزہ بن عبد اللہ بن عمر ضعیف راوی ہیں، لیکن بخاری کی مذکورہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: (3004) إسناده ضعيف
عمر بن حمزة ضعيف (في غير صحيح مسلم) وضعفه الجمھور وحديث البخاري (4069) يغني عنه
حدیث نمبر: 3005
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حبيب بن عربي البصري، حدثنا خالد ابن الحارث، عن محمد بن عجلان، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان يدعو على اربعة نفر فانزل الله تبارك وتعالى: ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128 فهداهم الله للإسلام "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح يستغرب من هذا الوجه من حديث نافع، عن ابن عمر، ورواه يحيى بن ايوب، عن ابن عجلان.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَدْعُو عَلَى أَرْبَعَةِ نَفَرٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 فَهَدَاهُمُ اللَّهُ لِلْإِسْلَامِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ يُسْتَغْرَبُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار افراد کے لیے بدعا فرماتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے آیت: «ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون» نازل فرمائی۔ پھر اللہ نے انہیں اسلام قبول کرنے کی ہدایت و توفیق بخش دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ یعنی: اس سند سے بطریق «نافع عن ابن عمر»
۲- اس حدیث کو یحییٰ بن ایوب نے بھی ابن عجلان سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وراجع: صحیح البخاری/المغازي 21 (4069، 4070) (تحفة الأشراف: 8436) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: (3005) إسناده ضعيف
محمد بن عجلان عنعن (تقدم:1084) وروي أحمد (118/2 ح 5997) بسند حسن عن عبدالله بن عمر قال: ”كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو على رجال من المشركين يسميھم بأسمائھم حتي أنزل الله: ﴿ليس لك من الامر شيء أو يتوب عليھم أو يعذبھم فإنھم ظالمون﴾ (ٱل عمران:128) فترك ذلك“ وھو يغني عنه
حدیث نمبر: 3940
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا ابو مالك الاشجعي، عن موسى بن طلحة، عن ابي ايوب الانصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الانصار، ومزينة، وجهينة، وغفار، واشجع، ومن كان من بني عبد الدار موالي، ليس لهم مولى دون الله , والله ورسوله مولاهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأَنْصَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَجُهَيْنَةُ، وَغِفَارٌ، وَأَشْجَعُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ مَوَالِيَّ، لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ , وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَاهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار، مزینہ، جہینہ، غفار، اشجع اور جو قبیلہ عبدالدار کے ہوں وہ میرے رفیق ہیں، ان کا اللہ کے علاوہ کوئی اور رفیق نہیں، اور اللہ اور اس کے رسول ان کے رفیق ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 47 (2519) (تحفة الأشراف: 3493) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3941
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسلم کو اللہ صحیح سالم رکھے، غفار کو اللہ بخشے اور عصیہ (قبیلہ) نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 6 (3513)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 46 (2518)، ویأتي برقم 3948 (تحفة الأشراف: 7130)، و مسند احمد (2/20، 50، 60) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں، قبیلہ اسلم، اور غفار کی منقبت ہے، جبکہ قبیلہ عصیہ کی برائی ہے۔
حدیث نمبر: 3948
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن ابي ذر، وابي برزة الاسلمي، وبريدة، وابي هريرة رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ قبیلہ اسلم کو سلامت رکھے اور بنی غفار کو اللہ کو بخشے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوذر، ابوبرزہ اسلمی اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے ہی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3941 (تحفة الأشراف: 7194) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3949
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ قبیلہ اسلم کو سلامت رکھے اور غفار کو اللہ بخش دے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 7168) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3948)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.