جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار کے گھروں میں سب سے بہتر گھر بنی نجار کے گھر ہیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3353) (صحیح) (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: بنی نجار ہی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ کا ننہیال تھا، یہ آپ کے ماموؤں کا خاندان تھا، نیز اسلام میں نسبت بھی اسی قبیلے نے کی تھی، یا اسلام میں ان کی قربانیاں دیگر خاندان کی بنسبت زیادہ تھیں۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن يحيى بن سعيد الانصاري، انه سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بخير دور الانصار او بخير الانصار؟ "، قالوا: بلى يا رسول الله، قال: " بنو النجار، ثم الذين يلونهم بنو عبد الاشهل، ثم الذين يلونهم بنو الحارث بن الخزرج، ثم الذين يلونهم بنو ساعدة، ثم قال بيده , فقبض اصابعه ثم بسطهن كالرامي بيديه، قال: وفي دور الانصار كلها خير ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي هذا ايضا عن انس، عن ابي اسيد الساعدي، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ أَوْ بِخَيْرِ الْأَنْصَارِ؟ "، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو سَاعِدَةَ، ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ , فَقَبَضَ أَصَابِعَهُ ثُمَّ بَسَطَهُنَّ كَالرَّامِي بِيَدَيْهِ، قَالَ: وَفِي دُورِ الْأَنْصَارِ كُلِّهَا خَيْرٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں انصار کے بہتر گھروں کی یا انصار کے بہتر لوگوں کی خبر نہ دوں؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”سب سے بہتر بنی نجار ہیں، پھر بنی عبدالاشہل ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی حارث بن خزرج ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی ساعدہ ہیں ۱؎، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا اور اپنی انگلیوں کو بند کیا، پھر کھولا جیسے کوئی اپنے ہاتھوں سے کچھ پھینک رہا ہو“ اور فرمایا: ”انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے ۲؎“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- انس سے بھی آئی ہے جسے وہ ابواسید ساعدی کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اسلام کے لیے سبقت کے حساب سے ان قبائل کے فضائل کی ترتیب رکھی گئی ہے، جو جس قبیلہ نے جس ترتیب سے اول اسلام کی طرف سبقت کی آپ نے اس کو اسی درجہ کی فضیلت سے سرفراز فرمایا۔
۲؎: یعنی: ایمان میں دیگر عربی قبائل کی بنسبت سبقت کے سبب انصار کے سارے خاندانوں کو ایک گونہ فضیلت حاصل ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك، عن ابي اسيد الساعدي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير دور الانصار دور بني النجار، ثم دور بني عبد الاشهل، ثم بني الحارث بن الخزرج، ثم بني ساعدة، وفي كل دور الانصار خير " , فقال سعد: ما ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا قد فضل علينا فقيل: قد فضلكم على كثير. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو اسيد الساعدي اسمه: مالك بن ربيعة، وقد روي نحو هذا عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، وعبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ دُورُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ " , فَقَالَ سَعْدٌ: مَا أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَدْ فَضَّلَ عَلَيْنَا فَقِيلَ: قَدْ فَضَّلَكُمْ عَلَى كَثِيرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ اسْمُهُ: مَالِكُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابواسید ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار کے گھروں میں سب سے بہتر گھر بنی نجار کے گھر ۱؎ ہیں، پھر بنی عبدالاشہل کے، پھر بنی حارث بن خزرج کے پھر بنی ساعدہ کے اور انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے“، تو سعد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی سمجھ رہا ہوں کہ آپ نے ہم پر لوگوں کو فضیلت دی ہے ۲؎ تو ان سے کہا گیا: آپ کو بھی تو بہت سے لوگوں پر فضیلت دی ہے ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابواسید ساعدی کا نام مالک بن ربیعہ ہے، ۳- اسی جیسی روایت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی مرفوع طریقہ سے آئی ہے، ۴- اسے معمر نے زہری سے، زہری نے ابوسلمہ اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے اور ان دونوں نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
۲؎: آپ بنی ساعدہ میں سے تھے جن کا تذکرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھے درجہ پر کیا۔
۳؎: یعنی: بنی ساعدہ کے بعد بھی تو انصار کے کئی خاندان ہیں جن کے اوپر بنی ساعدہ کو فضیلت دی ہے، نیز یہ بھی خیال رہے کہ یہ ترتیب آپ نے بحکم خداوندی بتائی تھی، اس لیے آپ پر اعتراض نہیں کرنا چاہیئے، یہ نصیحت خود سعد بن معاذ کے بھائی سہل نے کی تھی «کما فی مسلم» ۔
جابر عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار میں سب سے بہتر بنی عبدالاشہل ہیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سابقہ حدیث میں «بنی اشہل» کا ذکر «بنی نجار» کے بعد آیا ہے، تو یہاں «من» کا لفظ محذوف ماننا ہو گا، یعنی: «بنی اشہل» انصار کے سب سے بہتر خاندانوں میں سے ہیں۔