(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا صاعد الحراني، حدثنا زهير، حدثنا منصور، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كنت مؤمرا احدا من غير مشورة منهم لامرت عليهم ابن ام عبد ". قال ابو عيسى: هذا غريب، إنما نعرفه من حديث الحارث , عن علي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا صَاعِدٌ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كُنْتُ مُؤَمِّرًا أَحَدًا مِنْ غَيْرِ مَشُورَةٍ مِنْهُمْ لَأَمَّرْتُ عَلَيْهِمْ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْحَارِثِ , عَنْ عَلِيٍّ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں بغیر مشورہ کے ان میں سے کسی کو امیر بناتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو امیر بناتا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حارث کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ علی رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المدقمة 11 (137) (تحفة الأشراف: 10045) (ضعیف) (سند میں ”حارث اعور“ ضعیف اور ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (137) // ضعيف سنن ابن ماجة (24)، المشكاة (6222)، ضعيف الجامع الصغير (4844) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3809، 3808) إسناده ضعيف /جه 137 الحارث الأعور:ضعيف (تقدم:282)
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں بغیر مشورہ کے کسی کو امیر بناتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو امیر بناتا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف انظر ما قبله (3808)
قال الشيخ زبير على زئي: (3809، 3808) إسناده ضعيف /جه 137 الحارث الأعور:ضعيف (تقدم:282)