Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
38. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضى الله عنه
باب: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3808
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا صَاعِدٌ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كُنْتُ مُؤَمِّرًا أَحَدًا مِنْ غَيْرِ مَشُورَةٍ مِنْهُمْ لَأَمَّرْتُ عَلَيْهِمْ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْحَارِثِ , عَنْ عَلِيٍّ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں بغیر مشورہ کے ان میں سے کسی کو امیر بناتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو امیر بناتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حارث کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ علی رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المدقمة 11 (137) (تحفة الأشراف: 10045) (ضعیف) (سند میں ”حارث اعور“ ضعیف اور ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (137) // ضعيف سنن ابن ماجة (24) ، المشكاة (6222) ، ضعيف الجامع الصغير (4844) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3809، 3808) إسناده ضعيف /جه 137
الحارث الأعور:ضعيف (تقدم:282)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3808 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3808  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حارث اعور ضعیف اور ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں،
اور روایت عنعنہ سے ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3808   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث137  
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں بغیر مشورہ کے کسی کو خلیفہ مقرر کرتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو مقرر کرتا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 137]
اردو حاشہ:
بعض شارحین نے یہاں خلیفہ سے کسی خاص لشکر کی امارت یا کسی اور معاملے میں جانشین بنانا وغیرہ مراد لیا ہے، لیکن یہاں تاویل وغیرہ کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ یہ روایت ہی ضعیف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 137