سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
5. باب فِي آيَاتِ إِثْبَاتِ نُبُوَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا قَدْ خَصَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ
5. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی نبوت کے دلائل اور آپ کے خصائص و امتیازات
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3624
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، ومحمود بن غيلان , قالا: انبانا ابو داود الطيالسي، حدثنا سليمان بن معاذ الضبي، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن بمكة حجرا كان يسلم علي ليالي بعثت إني لاعرفه الآن ". قال: هذا حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَا: أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّبِّيُّ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بِمَكَّةَ حَجَرًا كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ لَيَالِيَ بُعِثْتُ إِنِّي لَأَعْرِفُهُ الْآنَ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکہ میں ایک پتھر ہے جو مجھے ان راتوں میں جن میں میں مبعوث کیا گیا تھا سلام کیا کرتا تھا، اسے میں اب بھی پہچانتا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 1 (2277) (تحفة الأشراف: 2165)، و مسند احمد (5/59، 95)، وسنن الدارمی/المقدمة 4 (20) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ایک معجزہ تھا جو آپ کے نبی ہونے کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3625
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا سليمان التيمي، عن ابي العلاء، عن سمرة بن جندب، قال: " كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نتداول في قصعة من غدوة حتى الليل يقوم عشرة , ويقعد عشرة، قلنا: فما كانت تمد، قال: من اي شيء تعجب ما كانت تمد إلا من هاهنا واشار بيده إلى السماء ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح وابو العلاء اسمه: يزيد بن عبد الله بن الشخير.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَدَاوَلُ فِي قَصْعَةٍ مِنْ غَدْوَةٍ حَتَّى اللَّيْلِ يَقُومُ عَشَرَةٌ , وَيَقْعُدُ عَشَرَةٌ، قُلْنَا: فَمَا كَانَتْ تُمَدُّ، قَالَ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ تَعْجَبُ مَا كَانَتْ تُمَدُّ إِلَّا مِنْ هَاهُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى السَّمَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعَلَاءِ اسْمُهُ: يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک بڑے برتن میں صبح سے شام تک کھاتے رہے، دس آدمی اٹھتے تھے اور دس بیٹھتے تھے، ہم نے (سمرہ سے) کہا: تو اس پیالہ نما بڑے برتن میں کچھ بڑھایا نہیں جاتا تھا؟ انہوں نے کہا: تمہیں تعجب کس بات پر ہے؟ اس میں بڑھایا نہیں جاتا تھا مگر وہاں سے، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی جانب اشارہ کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 4639) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کی طرف سے معجزانہ طور پر کھانا بڑھایا جاتا رہا، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5958)
حدیث نمبر: 3764
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابي هريرة، قال: " ما احتذى النعال ولا انتعل، ولا ركب المطايا , ولا ركب الكور بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم افضل من جعفر بن ابي طالب ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب، والكور: الرحل.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " مَا احْتَذَى النِّعَالَ وَلَا انْتَعَلَ، وَلَا رَكِبَ الْمَطَايَا , وَلَا رَكِبَ الْكُورَ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَالْكُورُ: الرَّحْلُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نہ کسی نے جوتا پہنایا اور نہ پہنا اور نہ سوار ہوا سواریوں پر اور نہ چڑھا اونٹ کی کاٹھی پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جعفر بن ابی طالب سے افضل و بہتر ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- «کور» کے معنیٰ کجاوہ کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 14246) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.