سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
1. باب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3606
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا سليمان بن عبد الرحمن الدمشقي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الاوزاعي، حدثني شداد ابو عمار، حدثني واثلة بن الاسقع، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله اصطفى كنانة من ولد إسماعيل، واصطفى قريشا من كنانة، واصطفى هاشما من قريش، واصطفاني من بني هاشم ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي شَدَّادٌ أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي وَاثِلَةُ بْنُ الْأَسْقَعِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل، وَاصْطَفَى قُرَيْشًا مِنْ كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى هَاشِمًا مِنْ قُرَيْشٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے کنانہ کا انتخاب فرمایا اور کنانہ سے قریش کا اور قریش میں سے ہاشم کا اور بنی ہاشم میں سے میرا انتخاب فرمایا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح) (الصحیحة 302)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (302)
حدیث نمبر: 3605
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا خلاد بن اسلم البغدادي، حدثنا محمد بن مصعب، حدثنا الاوزاعي، عن ابي عمار، عن واثلة بن الاسقع رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل، واصطفى من ولد إسماعيل بني كنانة، واصطفى من بني كنانة قريشا، واصطفى من قريش بني هاشم، واصطفاني من بني هاشم ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِبْرَاهِيمَ إِسْمَاعِيل، وَاصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل بَنِي كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے اسماعیل علیہ السلام کا انتخاب فرمایا ۱؎ اور اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے بنی کنانہ کا، اور بنی کنانہ میں سے قریش کا، اور قریش میں سے بنی ہاشم کا، اور بنی ہاشم میں سے میرا انتخاب فرمایا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 1 (2276) (تحفة الأشراف: 11741)، مسند احمد (4/107) (صحیح) (پہلا فقرہ إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے، اس سند میں محمد بن مصعب صدوق کثیر الغلط راوی ہیں، اور آگے آنے والی حدیث میں یہ پہلا فقرہ نہیں ہے، اس لیے یہ ضعیف ہے، الصحیحة 302)»

وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم میں اگلی حدیث کی طرح یہ ٹکڑا نہیں ہے، یہ محم بن مصعب کی روایت سے ہے جو کثیر الغلط ہیں، اس لیے یہ ضعیف ہے، معنی کے لحاظ سے بھی یہ ٹکڑا صحیح نہیں ہے، اس سے دوسرے ان انبیاء کی نسب کی تنقیص لازم آتی ہے، جو اسحاق علیہ السلام کی نسل سے ہیں، اس کے بعد والے اجزاء میں اس طرح کی کوئی بات نہیں اس حدیث سے نبی کریم محمد بن عبداللہ عبدالمطلب کے سلسلہ نسب کے شروع سے اخیر تک اشرف نسب ہونے پر روشنی پڑتی ہے، نبی قوم کے اشرف نسب ہی میں مبعوث ہوتا ہے، تاکہ کسی کے لیے کسی بھی مرحلے میں اس کی اعلیٰ نسبی اس نبی پر ایمان لانے میں رکاوٹ نہ بن سکے، یہ بھی اللہ کی اپنے بندوں پر ایک طرح کی مہربانی ہی ہے کہ اس کے اپنے وقت کے نبی پر ایمان لانے میں کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ سی بات رکاوٹ نہ بن سکے، «فالحمدللہ الرحمن الرحیم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون الاصطفاء الأول، الصحيحة (302)، ويأتى برقم (3869)، (3687) // أي في صحيح سنن الترمذي - باختصار السند - برقم (2855 / 1 - 3869)، ضعيف الجامع الصغير (1553) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.