سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
87. باب
87. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3518
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عرفة، حدثنا إسماعيل بن عياش، عن عبد الرحمن بن زياد بن انعم، عن عبد الله بن يزيد، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التسبيح نصف الميزان، والحمد لله يملؤه، ولا إله إلا الله ليس لها دون الله حجاب حتى تخلص إليه ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه وليس إسناده بالقوي، وعبد الرحمن بن زياد بن انعم هو الإفريقي، وقد ضعفه احمد بن حنبل، ويحيى بن معين، وعبد الله بن يزيد هو ابو عبد الرحمن الحبلي.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَيْسَ لَهَا دُونَ اللَّهِ حِجَابٌ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ هُوَ الإِفْرِيقِيُّ، وَقَدْ ضَعَّفَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ هُوَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «تسبيح» (سبحان اللہ کہنے سے) نصف میزان (آدھا پلڑا) بھر جائے گا، اور «الحمد لله» میزان (پلڑے کے باقی خالی حصے) کو پورا بھر دے گا، اور «لا إله إلا الله» کے تو اللہ تک پہنچنے میں کوئی حجاب و رکاوٹ ہے ہی نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور اس کی سند قوی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8863) (ضعیف) (سند میں ”اسماعیل بن عیاش“ غیر شامیوں سے روایت میں ضعیف ہیں، نیز ”عبد الرحمن بن زیاد بن انعم افریقی“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2313 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2510) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3518) إسناده ضعيف
عبدالرحمن الإفريقي ضعيف (تقدم:54) والحديث الآتي (الأصل: 3519) يغني عنه
حدیث نمبر: 3517
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا ابان هو ابن يزيد العطار، حدثنا يحيى، ان زيد بن سلام حدثه، ان ابا سلام حدثه، عن ابي مالك الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الوضوء شطر الإيمان، والحمد لله تملا الميزان وسبحان الله والحمد لله تملآن او تملا ما بين السموات والارض، والصلاة نور، والصدقة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك او عليك، كل الناس يغدو فبائع نفسه فمعتقها او موبقها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ زَيْدَ بْنَ سَلَّامٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوُضُوءُ شَطْرُ الْإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ أَوْ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ، كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو مالک اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو آدھا ایمان ہے، اور «الحمد لله» (اللہ کی حمد) میزان کو ثواب سے بھر دے گا اور «سبحان الله» اور «الحمد لله» یہ دونوں بھر دیں گے آسمانوں اور زمین کے درمیان کی جگہ کو یا ان میں سے ہر ایک بھر دے گا آسمانوں اور زمین کے درمیان کی ساری خلا کو (اجر و ثواب سے) «صلاة» نور ہے، اور «صدقة» دلیل اور کسوٹی ہے (ایمان کی) اور «صبر» روشنی ہے اور «قرآن» تمہارے حق میں حجت و دلیل ہے یا اور تمہارے خلاف حجت ہے۔ ہر انسان صبح اٹھ کر اپنے نفس کو فروخت کرتا ہے چنانچہ یا تو (اللہ کے یہاں فروخت کر کے) اس کو (جہنم سے) آزاد کرا لیتا ہے، یا (شیطان کے ہاں فروخت کر کے) اس کو ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطھارة 1 (223) (تحفة الأشراف: 12167) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علماء نے اس کے کئی معانی بیان کیے ہیں، سب بہتر قول بقول صاحب تحفہ الاحوذی ہے کہ یہاں ایمان سے مراد «صلاة» ہے جیسا کہ ارشاد باری «وما كان الله ليضيع إيمانكم» (البقرۃ: ۱۴۳) میں «إيمان» سے مراد «صلاة» ہے، اور «صلاة» کے لیے وضو شرط ہے، (وضو میں طہارت کبریٰ بھی شامل ہے، اور بعض روایات میں «الطہور» کا لفظ بھی آیا ہے)۔
۲؎: صدقہ ایمان کی دلیل ہے، کیونکہ اللہ کے لیے صدقہ وہی کرتا ہے جس کو اللہ پر ایمان ہوتا ہے۔
۳؎: یعنی اگر قرآن پر عمل کیا ہو گا تو قرآن فائدہ دے گا، ورنہ خلاف میں گواہی دے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (280)
حدیث نمبر: 3519
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن جري النهدي، عن رجل من بني سليم، قال: عدهن رسول الله صلى الله عليه وسلم في يدي او في يده، التسبيح نصف الميزان، والحمد لله يملؤه، والتكبير يملا ما بين السماء والارض، والصوم نصف الصبر، والطهور نصف الإيمان". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد رواه شعبة، وسفيان الثوري، عن ابي إسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ: عَدَّهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ فِي يَدِهِ، التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ، وَالتَّكْبِيرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ، وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق.
بنی سلیم کے ایک شخص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ کی انگلیوں یا اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر گن کر بتایا کہ «سبحان الله» نصف میزان رہے گا اور «الحمد لله» اس پورے پلڑے کو بھر دے گا اور «الله أكبر» آسمان و زمین کے درمیان کی ساری جگہوں کو بھر دے گا، روزہ آدھا صبر ہے، اور پاکی نصف ایمان ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے اور اس حدیث کو شعبہ اور سفیان ثوری نے ابواسحاق سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15541) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، اور ممکن ہے کہ وہ صحابی نہ ہوں اور خود ”جری النھدی“ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (296)، التعليق الرغيب (2 / 246) // ضعيف الجامع الصغير (2509) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.