(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا علي بن معبد المصري، حدثنا عبيد الله بن عمرو الرقي، عن زيد بن ابي انيسة، عن شهر بن حوشب، عن عبد الرحمن بن غنم، عن ابي ذر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال في دبر صلاة الفجر وهو ثان رجليه قبل ان يتكلم: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير عشر مرات، كتب له عشر حسنات، ومحيت عنه عشر سيئات، ورفع له عشر درجات، وكان يومه ذلك كله في حرز من كل مكروه، وحرس من الشيطان، ولم ينبغ لذنب ان يدركه في ذلك اليوم إلا الشرك بالله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَهُوَ ثَانٍ رِجْلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ يَوْمَهُ ذَلِكَ كُلَّهُ فِي حِرْزٍ مِنْ كُلِّ مَكْرُوهٍ، وَحُرِسَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَلَمْ يَنْبَغِ لِذَنْبٍ أَنْ يُدْرِكَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ إِلَّا الشِّرْكَ بِاللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز فجر کے بعد جب کہ وہ پیر موڑے (دو زانوں) بیٹھا ہوا ہو اور کوئی بات بھی نہ کی ہو: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء» دس مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے لیے دس درجے بلند کئے جائیں گے اور وہ اس دن پورے دن بھر ہر طرح کی مکروہ و ناپسندیدہ چیز سے محفوظ رہے گا، اور شیطان کے زیر اثر نہ آ پانے کے لیے اس کی نگہبانی کی جائے گی، اور کوئی گناہ اسے اس دن سوائے شرک باللہ کے ہلاکت سے دوچار نہ کر سکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 49 (تحفة الأشراف: 11963) (حسن) (سند میں ”شہر بن حوشب“ ضعیف ہیں، لیکن ابوا ما مہ اور عبدالرحمن بن غنم کے شاہد سے تقویت پا کر حسن ہے، تراجع الالبانی 98) الصحیحة 114، صحیح الترغیب والترہیب 474، 475)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 166) // ضعيف الجامع الصغير (5738) //
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير في يوم مائة مرة كانت له عدل عشر رقاب، وكتبت له مائة حسنة، ومحيت عنه مائة سيئة، وكان له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسي، ولم يات احد بافضل مما جاء به إلا احد عمل اكثر من ذلك ".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عِدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک دن میں سو بار کہا: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير»۱؎، تو اس کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہو گا، اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی، اور یہ چیز اس کے لیے شام تک شیطان کے شر سے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے گی، اور قیامت کے دن کوئی اس سے اچھا عمل لے کر نہ آئے گا سوائے اس شخص کے جس نے یہی عمل اس شخص سے زیادہ کیا ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3293)، والدعوات 64 (6403)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2691)، سنن ابن ماجہ/الأدب 54 (3798) (تحفة الأشراف: 12571)، مسند احمد (2/302، 360، 375) (صحیح) (صحیحین میں یحیی ویمیت کا لفظ نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ اکیلے کے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ہے ہر طرح کی تعریف، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله " يحيي ويميت " الكلم الطيب ص (26 / التحقيق الثاني)
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن الجلاح ابي كثير، عن ابي عبد الرحمن الحبلي، عن عمارة بن شبيب السبائي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير عشر مرات على إثر المغرب، بعث الله مسلحة يحفظونه من الشيطان حتى يصبح، وكتب الله له بها عشر حسنات موجبات، ومحا عنه عشر سيئات موبقات، وكانت له بعدل عشر رقاب مؤمنات ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث ليث بن سعد، ولا نعرف لعمارة بن شبيب سماعا عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ الْجُلَاحِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ شَبِيبٍ السَّبَائِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ عَلَى إِثْرِ الْمَغْرِبِ، بَعَثَ اللَّهُ مَسْلَحَةً يَحْفَظُونَهُ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ مُوجِبَاتٍ، وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ مُوبِقَاتٍ، وَكَانَتْ لَهُ بِعَدْلِ عَشْرِ رِقَابٍ مُؤْمِنَاتٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَلَا نَعْرِفُ لِعُمَارَةَ بْنِ شَبِيِبٍ سَمَاعًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عمارہ بن شبیب سبائی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مغرب کے بعد دس بار کہا: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير» اللہ اس کی صبح تک حفاظت کے لیے مسلح فرشتے بھیجے گا جو اس کی شیطان سے حفاظت کریں گے اور اس کے لیے ان کے عوض دس نیکیاں لکھی جائیں گی جو اسے اجر و ثواب کا مستحق بنائیں گی اور اس کی مہلک برائیاں اور گناہ مٹا دیں گی اور اسے دس مسلمان غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف لیث بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اور ہم عمارہ کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع نہیں جانتے۔
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دس بار: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير»”اللہ واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں اسی کے لیے ہے ملک (بادشاہت) اسی کے لیے ہے ساری تعریفیں، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے“، کہا تو یہ (اس کا اجر) اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے کے برابر ہو گا“۱؎۔ یہ حدیث ابوایوب رضی الله عنہ سے موقوفاً بھی روایت ہوئی ہے۔