سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
56. باب وَمِنْ سُورَةِ الْوَاقِعَةِ
56. باب: سورۃ الواقعہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3294
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا رشدين بن سعد، عن عمرو بن الحارث، عن دراج، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: " وفرش مرفوعة سورة الواقعة آية 34، قال: ارتفاعها كما بين السماء والارض، ومسيرة ما بينهما خمس مائة عام ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث رشدين، وقال بعض اهل العلم معنى هذا الحديث: وارتفاعها كما بين السماء والارض، قال: ارتفاع الفرش المرفوعة في الدرجات والدرجات ما بين كل درجتين كما بين السماء والارض.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: " وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ سورة الواقعة آية 34، قَالَ: ارْتِفَاعُهَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَمَسِيرَةُ مَا بَيْنَهُمَا خَمْسُ مِائَةِ عَامٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: وَارْتِفَاعُهَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، قَالَ: ارْتِفَاعُ الْفُرُشِ الْمَرْفُوعَةِ فِي الدَّرَجَاتِ وَالدَّرَجَاتُ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «وفرش مرفوعة» جنتیوں کے اونچے اونچے بچھونے ہوں گے (الواقعہ: ۳۴)، کے سلسلے میں فرمایا: ان بچھونوں کی اونچائی اتنی ہے جنتا آسمان و زمین کے درمیان کا فاصلہ ہے اور ان کے درمیان چلنے کی مسافت پانچ سو سال کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض اہل علم کہتے ہیں: اس حدیث میں «ارتفاعها كما بين السماء والأرض» کا مفہوم یہ ہے کہ بچھونوں کی اونچائی درجات کی بلندی کے مطابق ہو گی اور ہر دو درجے کے درمیان کا فاصلہ اتنا ہو گا جتنا آسمان و زمین کے درمیان کا فاصلہ ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2540 (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 262)
حدیث نمبر: 2540
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا رشدين بن سعد، عن عمرو بن الحارث، عن دراج ابي السمح، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: وفرش مرفوعة سورة الواقعة آية 34 , قال: " ارتفاعها لكما بين السماء والارض مسيرة خمس مائة سنة " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث رشدين بن سعد، وقال بعض اهل العلم في تفسير هذا الحديث: إن معناه الفرش في الدرجات وبين الدرجات كما بين السماء والارض.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ سورة الواقعة آية 34 , قَالَ: " ارْتِفَاعُهَا لَكَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ مَسِيرَةَ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ: إِنَّ مَعْنَاهُ الْفُرُشَ فِي الدَّرَجَاتِ وَبَيْنَ الدَّرَجَاتِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے قول «وفرش مرفوعة» (الواقعۃ: ۳۴) کی تفسیر میں فرماتے ہیں: جنت کے فرش کی بلندی اتنی ہو گی جتنا زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے۔ یعنی پانچ سو سال کی مسافت۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں کہا ہے: اس کا مفہوم یہ ہے کہ فرش جنت کے درجات میں ہوں گے، اور ان درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4057) (ضعیف) (سند میں دراج ابو السمح اور رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5634)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.