سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
129. باب مَا جَاءَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى
129. باب: اس مسجد کا بیان جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے۔
Chapter: What Has Been Related About The Masjid Founded Upon Taqwa
حدیث نمبر: 323
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن انيس بن ابي يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال: امترى رجل من بني خدرة ورجل من بني عمرو بن عوف في المسجد الذي اسس على التقوى، فقال الخدري: " هو مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال الآخر: هو مسجد قباء، فاتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقال: هو هذا يعني مسجده وفي ذلك خير كثير ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبد الله، قال: سالت يحيى بن سعيد، عن محمد بن ابي يحيى الاسلمي، فقال: لم يكن به باس، واخوه انيس بن ابي يحيى اثبت منه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ أُنَيْسِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: امْتَرَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي خُدْرَةَ وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى، فَقَالَ الْخُدْرِيُّ: " هُوَ مَسْجِدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ الْآخَرُ: هُوَ مَسْجِدُ قُبَاءٍ، فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: هُوَ هَذَا يَعْنِي مَسْجِدَهُ وَفِي ذَلِكَ خَيْرٌ كَثِيرٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى الْأَسْلَمِيِّ، فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ بِهِ بَأْسٌ، وَأَخُوهُ أُنَيْسُ بْنُ أَبِي يَحْيَى أَثْبَتُ مِنْهُ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی خدرہ کے ایک شخص اور بنی عمرو بن عوف کے ایک شخص کے درمیان بحث ہو گئی کہ کون سی مسجد ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ۱؎ تو خدری نے کہا: وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد (یعنی مسجد نبوی) ہے، دوسرے نے کہا: وہ مسجد قباء ہے، چنانچہ وہ دونوں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: وہ یہ مسجد ہے، یعنی مسجد نبوی اور اس میں (یعنی مسجد قباء میں) بھی بہت خیر و برکت ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- علی بن عبداللہ بن المدینی نے یحییٰ بن سعید القطان سے (سند میں موجود راوی) محمد بن ابی یحییٰ اسلمی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ان میں کوئی قابل گرفت بات نہیں ہے، اور ان کے بھائی انیس بن ابی یحییٰ ان سے زیادہ ثقہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4440) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی سورۃ التوبہ میں ارشاد الٰہی «لمسجد أسس على التقوى من أول يوم» سے کون سی مسجد مراد ہے؟
۲؎: یہ حدیث صرف اس بات پر دلالت نہیں کرتی ہے کہ «لمسجد أسس على التقوى» سے مراد مسجد نبوی ہی ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ تھا کہ اس مسجد نبوی کی بھی تقویٰ پر ہی بنیاد ہے، یہ مطلب لوگوں نے اس لیے لیا ہے کہ قرآن میں سیاق و سباق سے صاف واضح ہوتا ہے کہ یہ ارشاد ربانی مسجد قباء کے بارے میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3099
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عمران بن ابي انس، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد، عن ابي سعيد الخدري، انه قال:" تمارى رجلان في المسجد الذي اسس على التقوى من اول يوم فقال رجل هو مسجد قباء، وقال الآخر: هو مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو مسجدي هذا"، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث عمران بن ابي انس، وقد روي هذا عن ابي سعيد من غير هذا الوجه، ورواه انيس بن ابي يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ:" تَمَارَى رَجُلَانِ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ فَقَالَ رَجُلٌ هُوَ مَسْجِدُ قُبَاءَ، وَقَالَ الْآخَرُ: هُوَ مَسْجِدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ مَسْجِدِي هَذَا"، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَرَوَاهُ أُنَيْسُ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمی اس مسجد کے بارے میں اختلاف کر بیٹھے جس کی تاسیس و تعمیر پہلے دن سے تقویٰ پر ہوئی ہے ۱؎ (کہ وہ کون سی ہے؟) ایک شخص نے کہا: وہ مسجد قباء ہے اور دوسرے نے کہا: وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد ہے۔ تب آپ نے فرمایا: وہ میری یہی مسجد (مسجد نبوی) ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمران بن ابی انس کی روایت سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- یہ حدیث ابو سعید خدری سے اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی مروی ہے،
۳- اسے انیس بن ابی یحییٰ نے اپنے والد سے اور ان کے والد ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المناسک 96 (1398) (تحفة الأشراف: 4118) (تحفة الأشراف: 12309) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ارشاد باری «لمسجد أسس على التقوى من أول يوم» (التوبہ: ۱۰۸) کی طرف اشارہ ہے۔
۲؎: اس مسجد کے بارے میں اختلاف ہے کہ وہ مسجد نبوی ہے یا مسجد قباء اس حدیث میں ہے کہ وہ مسجد نبوی ہے، جبکہ دوسری حدیث میں ہے کہ وہ مسجد قباء ہے، اور آیت کے سیاق و سباق سے بھی یہی واضح ہوتا ہے کہ وہ مسجد قباء ہے، تو اس حدیث میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ یہی مسجد نبوی ہے کا کیا جواب ہے؟ جواب یہ ہے کہ آپ کے جواب کا مطلب صرف اتنا ہے کہ میری اس مسجد کی بھی پہلے دن سے تقویٰ پر بنیاد پڑی ہے، علماء کی توجیہات کا یہی خلاصہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.