(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عثمان بن عمر، عن مالك بن مغول، عن جنيد، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لجهنم سبعة ابواب باب منها لمن سل السيف على امتي او قال على امة محمد "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث مالك بن مغول.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ جُنَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِجَهَنَّمَ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ بَابٌ مِنْهَا لِمَنْ سَلَّ السَّيْفَ عَلَى أُمَّتِي أَوْ قَالَ عَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم کے سات دروازے ہیں، ان میں سے ایک دروازہ ان لوگوں کے لیے ہے جو میری امت یا امت محمدیہ پر تلوار اٹھائیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف مالک بن مغول کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6678) (ضعیف) (سند میں جنید مجہول الحال راوی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: مولف نے یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «لها سبعة أبواب»(الحجر: ۴۴) کی تفسیر میں لائے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (3530 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (4661) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3123) إسناده ضعيف قال أبوحاتم الززي: ”جنيد عن ابن عمر: مرسل“ (الجرح والتعديل 527/2)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورۃ الحمدللہ (فاتحہ)، ام القرآن ہے، ام الکتاب (قرآن کی اصل اساس ہے) اور «السبع المثانی» ہے (باربار دہرائی جانے والی آیتیں)۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الحجر 3 (4704)، سنن ابی داود/ الصلاة 351 (…) (تحفة الأشراف: 13014) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کو مؤلف نے ارشاد باری تعالیٰ: «ولقد آتيناك سبعا من المثاني والقرآن العظيم»(الحجر: ۸۷) کی تفسیر میں ذکر کیا ہے۔