حسان بن بلال کہتے ہیں کہ میں نے عمار بن یاسر رضی الله عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنی داڑھی میں خلال کیا ۱؎ ان سے کہا گیا یا راوی حدیث حسان نے کہا کہ میں نے ان سے کہا: کیا آپ اپنی داڑھی کا خلال کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں داڑھی کا خلال کیوں نہ کروں جب کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو داڑھی کا خلال کرتے دیکھا ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ داڑھی کا خلال مسنون ہے، بعض لوگ وجوب کے قائل ہیں، لیکن تمام دلائل کا جائزہ لینے سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ سنت ہے واجب نہیں، جمہور کا یہی قول ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (429)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف عبد الكريم بن أبي المخارق ضعيف (تقديم: 12) والحديث الآتي (الأصل: 31) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن بن عيسى القزاز، حدثنا مالك بن انس، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن عبد الله بن زيد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " مسح راسه بيديه فاقبل بهما وادبر، بدا بمقدم راسه ثم ذهب بهما إلى قفاه ثم ردهما حتى رجع إلى المكان الذي بدا منه، ثم غسل رجليه ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن معاوية , والمقدام بن معدي كرب , وعائشة. قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن زيد اصح شيء في هذا الباب واحسن، وبه يقول الشافعي , واحمد , وإسحاق 1.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاوِيَةَ , وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ , وَعَائِشَةَ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَحْسَنُ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق 1.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے سر کا مسح کیا تو انہیں آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لائے، یعنی اپنے سر کے اگلے حصہ سے شروع کیا پھر انہیں گدی تک لے گئے پھر انہیں واپس لوٹایا یہاں تک کہ اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا، پھر آپ نے دونوں پیر دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں معاویہ، مقدام بن معدیکرب اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- اس باب میں عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کی حدیث سب سے صحیح اور عمدہ ہے اور اسی کے قائل شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ ہیں۔