Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
23. بَابُ مَا جَاءَ فِي تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ
باب: داڑھی کے خلال کرنے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 29
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ تَوَضَّأَ، فَخَلَّلَ لِحْيَتَهُ، فَقِيلَ لَهُ: أَوْ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: أَتُخَلِّلُ لِحْيَتَكَ , قَالَ: وَمَا يَمْنَعُنِي وَلَقَدْ " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ ".
حسان بن بلال کہتے ہیں کہ میں نے عمار بن یاسر رضی الله عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنی داڑھی میں خلال کیا ۱؎ ان سے کہا گیا یا راوی حدیث حسان نے کہا کہ میں نے ان سے کہا: کیا آپ اپنی داڑھی کا خلال کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں داڑھی کا خلال کیوں نہ کروں جب کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو داڑھی کا خلال کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 50 (429) (تحفة الأشراف: 10346) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ داڑھی کا خلال مسنون ہے، بعض لوگ وجوب کے قائل ہیں، لیکن تمام دلائل کا جائزہ لینے سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ سنت ہے واجب نہیں، جمہور کا یہی قول ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (429)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
عبد الكريم بن أبي المخارق ضعيف (تقديم: 12) والحديث الآتي (الأصل: 31) يغني عنه

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ داڑھی کا خلال مسنون ہے، بعض لوگ وجوب کے قائل ہیں، لیکن تمام دلائل کا جائزہ لینے سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ سنت ہے واجب نہیں، جمہور کا یہی قول ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 29 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 29  
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ داڑھی کا خلال مسنون ہے،
بعض لوگ وجوب کے قائل ہیں،
لیکن تمام دلائل کا جائزہ لینے سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ سنت ہے واجب نہیں،
جمہور کا یہی قول ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 29