سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
111. باب مَا جَاءَ أَنَّ حَذْفَ السَّلاَمِ سُنَّةٌ
111. باب: سلام زیادہ نہ کھینچ کر کہنا سنت ہے۔
Chapter: What Has Been Related About: "Curtailing The Salam Is A Sunnah"
حدیث نمبر: 297
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، وهقل بن زياد، عن الاوزاعي، عن قرة بن عبد الرحمن، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: " حذف السلام سنة ". قال علي بن حجر: قال عبد الله بن المبارك: يعني ان لا يمده مدا. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهو الذي يستحبه اهل العلم وروي، عن إبراهيم النخعي، انه قال: التكبير جزم والسلام جزم، وهقل يقال كان كاتب الاوزاعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " حَذْفُ السَّلَامِ سُنَّةٌ ". قَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: يَعْنِي أَنْ لَا يَمُدَّهُ مَدًّا. قال أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي يَسْتَحِبُّهُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَرُوِيَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: التَّكْبِيرُ جَزْمٌ وَالسَّلَامُ جَزْمٌ، وَهِقْلٌ يُقَالُ كَانَ كَاتِبَ الْأَوْزَاعِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: «حذف سلام» سنت ہے۔ علی بن حجر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: «حذف سلام» کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسے یعنی سلام کو زیادہ نہ کھینچے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہی ہے جسے اہل علم مستحب جانتے ہیں،
۳- ابراہیم نخعی سے مروی ہے وہ کہتے ہیں تکبیر جزم ہے اور سلام جزم ہے (یعنی ان دونوں میں مد نہ کھینچے بلکہ وقف کرے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 192 (1004)، (تحفة الأشراف: 15233)، مسند احمد (2/532) (ضعیف) (سند میں قرة کی ثقاہت میں کلام ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (179) // عندنا برقم (213 / 1004) بزيادة: يرفعه للرسول صلى الله عليه وسلم //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 1004
حدیث نمبر: 3043
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن مسعر وغيره، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال: " قال رجل من اليهود لعمر بن الخطاب: يا امير المؤمنين، لو علينا انزلت هذه الآية اليوم اكملت لكم دينكم واتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا سورة المائدة آية 3 لاتخذنا ذلك اليوم عيدا، فقال له عمر بن الخطاب: اني اعلم اي يوم انزلت هذه الآية انزلت يوم عرفة في يوم الجمعة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ وَغَيْرِهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: " قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، لَوْ عَلَيْنَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3 لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: أَنِّي أَعْلَمُ أَيَّ يَوْمٍ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُنْزِلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
طارق بن شہاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے کہا: امیر المؤمنین! اگر یہ آیت «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا» آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا (المائدہ: ۳)، ہمارے اوپر (ہماری توریت میں) نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے جس دن وہ نازل ہوئی تھی، عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے اس سے کہا: مجھے خوب معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن نازل ہوئی تھی۔ یہ آیت یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو جمعہ کے دن نازل ہوئی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 33 (45)، والمغازي 77 (4407)، وتفسیر المائدة 2 (4606)، والإعتصام 1 (7268)، صحیح مسلم/التفسیر (3017)، سنن النسائی/الحج 194 (3006)، والإیمان 18 (5015) (تحفة الأشراف: 10468)، و مسند احمد (1/28، 39) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے اچھا اور خوشی کا دن اور کون سا ہو گا، یہ دونوں دن تو ہمارے لیے عید اور خوشی کے دن ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.