سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
Chapters on The Virtues of the Qur'an
5. باب مَا جَاءَ فِي سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
5. باب: سورۃ آل عمران کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2884
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، قال: حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان بن عيينة في تفسير حديث عبد الله بن مسعود، قال: " ما خلق الله من سماء، ولا ارض اعظم من آية الكرسي "، قال سفيان: لان آية الكرسي هو كلام الله، وكلام الله اعظم من خلق الله من السماء والارض.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فِي تَفْسِيرِ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " مَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْ سَمَاءٍ، وَلَا أَرْضٍ أَعْظَمَ مِنْ آيَةِ الْكُرْسِيِّ "، قَالَ سُفْيَانُ: لِأَنَّ آيَةَ الْكُرْسِيِّ هُوَ كَلَامُ اللَّهِ، وَكَلَامُ اللَّهِ أَعْظَمُ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
سفیان بن عیینہ سے روایت ہے، وہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی اس حدیث «ما خلق الله من سماء ولا أرض أعظم من آية الكرسي» کی تفسیر میں کہتے ہیں: آیت الکرسی کی فضیلت اس وجہ سے ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور اللہ کا کلام اللہ کی مخلوق یعنی آسمان و زمین سے بڑھ کر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح)»
حدیث نمبر: 3112
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك بن حرب، عن إبراهيم، عن علقمة، والاسود، عن عبد الله، قال: " جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني عالجت امراة في اقصى المدينة وإني اصبت منها ما دون ان امسها، وانا هذا فاقض في ما شئت، فقال له عمر: لقد سترك الله لو سترت على نفسك، فلم يرد عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا، فانطلق الرجل فاتبعه رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا فدعاه فتلا عليه واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114 إلى آخر الآية، فقال رجل من القوم: هذا له خاصة، قال: لا بل للناس كافة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهكذا روى إسرائيل، عن سماك، عن إبراهيم، عن علقمة، والاسود، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وروى سفيان الثوري، عن سماك، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، ورواية هؤلاء اصح من رواية الثوري، وروى شعبة، عن سماك بن حرب، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا، وَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ عَلَى نَفْسِكَ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَأَتْبَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَدَعَاهُ فَتَلَا عَلَيْهِ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: هَذَا لَهُ خَاصَّةً، قَالَ: لَا بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَرِوَايَةُ هَؤُلَاءِ أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ الثَّوْرِيِّ، وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: شہر کے بیرونی علاقے میں ایک عورت سے میں ملا اور سوائے جماع کے اس کے ساتھ میں نے سب کچھ کیا، اور اب بذات خود میں یہاں موجود ہوں، تو آپ اب میرے بارے میں جو فیصلہ چاہیں صادر فرمائیں (میں وہ سزا جھیلنے کے لیے تیار ہوں) عمر رضی الله عنہ نے اس سے کہا: اللہ نے تیری پردہ پوشی کی ہے کاش تو نے بھی اپنے نفس کی پردہ پوشی کی ہوتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اور وہ آدمی چلا گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آدمی بھیج کر اسے بلایا اور اسے آیت «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» نماز قائم کرو دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے حصوں میں، بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے یاد رکھنے والوں کے لیے (ہود: ۱۱۴)، تک پڑھ کر سنائی۔ ایک صحابی نے کہا: کیا یہ (بشارت) اس شخص کے لیے خاص ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ سب کے لیے ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح اسی جیسی روایت کی ہے اسرائیل نے سماک سے، سماک نے ابراہیم سے، ابراہیم نے علقمہ اور اسود سے، اور ان دونوں نے عبداللہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے،
۳- اور اسی سفیان ثوری نے سماک سے، سماک نے ابراہیم سے، ابراہیم نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور عبدالرحمٰن نے عبداللہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ان لوگوں کی روایت سفیان ثوری کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۳؎،
۴- شعبہ نے سماک بن حرب سے، سماک نے ابراہیم سے، ابراہیم نے اسود سے اور اسود نے عبداللہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 4 (526)، وتفسیر ھود 4 (4687)، صحیح مسلم/التوبة 7 (2763)، سنن ابی داود/ الحدود 32 (4468)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 193 (1398)، ویأتي بعد حدیث (تحفة الأشراف: 9162) (صحیح)»

وضاحت:
۲؎: یہ گناہ صغیرہ کے بارے میں ہے کیونکہ گناہ کبیرہ سے بغیر توبہ کے معافی نہیں ہے، اور اس آدمی سے گناہ صغیرہ ہی سرزد ہوا تھا۔
۳؎: یعنی اسرائیل، ابوالاحوص اور شعبہ کی روایات ثوری کی روایت سے (سنداً) زیادہ صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (1398)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.