سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
Chapters on The Virtues of the Qur'an
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ منه
1. باب: سورۃ فاتحہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2875
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على ابي بن كعب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا ابي وهو يصلي فالتفت ابي ولم يجبه وصلى ابي فخفف ثم انصرف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: السلام عليك يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وعليك السلام ما منعك يا ابي ان تجيبني إذ دعوتك، فقال: يا رسول الله، إني كنت في الصلاة، قال: افلم تجد فيما اوحى الله إلي ان استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24، قال: بلى، ولا اعود إن شاء الله، قال: اتحب ان اعلمك سورة لم ينزل في التوراة ولا في الإنجيل ولا في الزبور ولا في الفرقان مثلها، قال: نعم، يا رسول الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف تقرا في الصلاة، قال: فقرا ام القرآن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده ما انزلت في التوراة ولا في الإنجيل ولا في الزبور ولا في الفرقان مثلها، وإنها سبع من المثاني، والقرآن العظيم الذي اعطيته "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب، عن انس بن مالك، وفيه عن ابي سعيد بن المعلى.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أُبَيُّ وَهُوَ يُصَلِّي فَالْتَفَتَ أُبَيٌّ وَلَمْ يُجِبْهُ وَصَلَّى أُبَيٌّ فَخَفَّفَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ مَا مَنَعَكَ يَا أُبَيُّ أَنْ تُجِيبَنِي إِذْ دَعَوْتُكَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: أَفَلَمْ تَجِدْ فِيمَا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ أَنِ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24، قَالَ: بَلَى، وَلَا أَعُودُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: أَتُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَكَ سُورَةً لَمْ يَنْزِلْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا، قَالَ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: فَقَرَأَ أُمَّ الْقُرْآنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا، وَإِنَّهَا سَبْعٌ مِنَ الْمَثَانِي، وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُعْطِيتُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَفِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابی بن کعب رضی الله عنہ کے پاس سے گزرے وہ نماز پڑھ رہے تھے، آپ نے فرمایا: اے ابی (سنو) وہ (آواز سن کر) متوجہ ہوئے لیکن جواب نہ دیا، نماز جلدی جلدی پوری کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: السلام علیک یا رسول اللہ! (اللہ کے رسول آپ پر سلامتی نازل ہو)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: وعلیک السلام (تم پر بھی سلامتی ہو) ابی! جب میں نے تمہیں بلایا تو تم میرے پاس کیوں نہ حاضر ہوئے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: (اب تک) جو وحی مجھ پر نازل ہوئی ہے اس میں تجھے کیا یہ آیت نہیں ملی «استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم» اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ، جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں (انفال ۲۴)، انہوں نے کہا: جی ہاں، اور آئندہ إن شاء اللہ ایسی بات نہ ہو گی۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں پسند ہے کہ میں تمہیں ایسی سورت سکھاؤں جیسی سورت نہ تو رات میں نازل ہوئی نہ انجیل میں اور نہ زبور میں اور نہ ہی قرآن میں؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! (ضرور سکھائیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں تم (قرآن) کیسے پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے ام القرآن (سورۃ فاتحہ) پڑھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ تورات میں، انجیل میں، زبور میں (حتیٰ کہ) قرآن اس جیسی سورت نازل نہیں ہوئی ہے۔ یہی سبع مثانی ۲؎ (سات آیتیں) ہیں اور یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس بن مالک اور ابوسعید بن معلی رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14070) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حکم ربانی کی بنا پر صحابہ پر واجب تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار کا جواب دیں خواہ نماز ہی میں کیوں نہ ہو، لیکن ان صحابی نے یہ سمجھا تھا کہ یہ حکم نماز سے باہر کے لیے ہے، اس لیے جواب نہیں دیا تھا۔
۲؎: چونکہ اس میں سات آیتیں ہیں اس لیے اسے سبع کہا گیا، اور ہر نماز میں یہ سورت دہرائی جاتی ہے، اس لیے اسے مثانی کہا گیا، یا مثانی اس لیے کہا گیا کہ اس کا نزول دو مرتبہ ہوا ایک مکہ میں دوسرا مدینہ میں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1310)، المشكاة (2142 / التحقيق الثاني)، التعليق الرغيب (2 / 216)
حدیث نمبر: 2874
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما مثلي ومثل امتي كمثل رجل استوقد نارا فجعلت الذباب والفراش يقعن فيها، وانا آخذ بحجزكم وانتم تقحمون فيها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغَيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ أُمَّتِي كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَجَعَلًتِ الذُّبَابُ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهَا، وَأَنَا آخُذُ بِحُجَزِكُمْ وَأَنْتُمْ تَقَحَّمُونَ فِيهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اور میری امت کی مثال اس آدمی جیسی ہے جس نے آگ جلائی تو مکھیاں اور پتنگے اس میں پڑنے لگے (یہی حال تمہارا اور ہمارا ہے) میں تمہاری کمر پکڑ پکڑ کر تمہیں بچا رہا ہوں اور تم ہو کہ اس میں (جہنم کی آگ میں) بلا سوچے سمجھے گھسے چلے جا رہے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- دوسری سندوں سے بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 40 (3426)، صحیح مسلم/الفضائل 6 (2284) (تحفة الأشراف: 13879)، و مسند احمد (2/361، 392) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الضعيفة تحت الحديث (3082)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.