انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے لیے مدت متعین فرما دی ہے کہ ہر چالیس دن کے اندر ناخن کاٹ لیں۔ مونچھیں کتروا لیں۔ اور ناف سے نیچے کے بال مونڈ لیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطھارة 16 (258)، سنن ابی داود/ الترجل 16 (4200)، سنن النسائی/الطھارة 14 (14)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (292) (تحفة الأشراف: 1070)، و مسند احمد (3/122، 203) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (295)
قال الشيخ زبير على زئي: (2758) إسناده ضعيف / د 4200
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جعفر بن سليمان، عن ابي عمران الجوني، عن انس بن مالك، قال: " وقت لنا في قص الشارب، وتقليم الاظفار، وحلق العانة، ونتف الإبط، ان نترك اكثر من اربعين يوما "، قال: هذا اصح من حديث الاول، وصدقة بن موسى ليس عندهم بالحافظ.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، وَنَتْفِ الْإِبْطِ، أَنْ نَتْرَكُ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا "، قَالَ: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْأَوَّلِ، وَصَدَقَةُ بْنُ مُوسَى لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْحَافِظِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مونچھیں کترنے، ناخن کاٹنے، زیر ناف کے بال لینے، اور بغل کے بال اکھاڑنے کا ہمارے لیے وقت مقرر فرما دیا گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- صدقہ بن موسیٰ (جو پہلی حدیث کی سند میں) محدثین کے نزدیک حافظ نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ چالیس دن سے اوپر نہ ہو، یہ مطلب نہیں ہے کہ چالیس دن کے اندر جائز نہیں۔