انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے نکلے تو وہ لوٹنے تک اللہ کی راہ میں (شمار) ہو گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- بعض اہل علم نے اسے غیر مرفوع روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 830) (حسن) (اس کے تین رواة ”خالد بن یزید“ ابو جعفر رازی“ اور ”ربیع بن انس“ پر کلام ہے، اور حدیث کی تحسین ترمذی نے کی ہے اور ضیاء مقدسی نے اسے احادیث مختارہ میں ذکر کیا ہے، نیز ابوہریرہ کے شاہد سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب 87، 88، السراج المنیر 254، و الضعیفة رقم 2037، تراجع الألبانی 354)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ علم حاصل کرنے والا مجاہد فی سبیل اللہ کے برابر ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (220)، الضعيفة (2037)، الروض النضير (109) // ضعيف الجامع الصغير (5570) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2647) إسناده ضعيف أبو جعفر الرازي ضعيف عن الربيع بن أنس وحسن الحديث عن غيره (وانظر د 1182) تعديلات: وروي الحاكم (91/1 ح 309) من حديث أبى هريره عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”من جاء مسجدنا هذا يتعلم خيرًا أو يعلمه فهو كالمجاهد فى سبيل الله ومن جاء بغير هذا كان كالرجل يرى الشي يعجبه وليس له . . .“ وسنده حسن
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو اسامة، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سلك طريقا يلتمس فيه علما سهل الله له طريقا إلى الجنة " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو علم حاصل کرنے کے ارادہ سے کہیں جائے، تو اللہ اس کے لیے جنت کے راستے کو آسان (و ہموار) کر دیتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 18 (2699)، سنن ابی داود/ العلم 1 (3643)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 17 (225)، ویأتي في القراءت 12 (2945) (تحفة الأشراف: 12486)، و مسند احمد (2/252، 325، 407)، وسنن الدارمی/المقدمة 32 (356) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے علم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، معلوم ہوا کہ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا مستحب ہے، موسیٰ علیہ السلام نے خضر علیہ السلام کے ساتھ علم حاصل کرنے کے لیے سفر کیا، اور عبداللہ بن قیس رضی الله عنہ سے ایک حدیث کے علم کے لیے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ نے ایک مہینہ کا سفر طے کیا، علماء سلف حدیث کی طلب میں دور دراز کا سفر کرتے تھے، اگر خلوص نیت کے ساتھ علم شرعی کے حصول کی کوشش کی جائے تو اللہ رب العالمین جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے۔