(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد , وعبد الرحمن بن مهدي , قالا: حدثنا سفيان، عن علي بن الاقمر، عن ابي حذيفة، وكان من اصحاب ابن مسعود، عن عائشة، قالت: حكيت للنبي صلى الله عليه وسلم رجلا، فقال: ما يسرني اني حكيت رجلا، وان لي كذا وكذا، قالت: فقلت: يا رسول الله إن صفية امراة، وقالت بيدها: هكذا كانها تعني قصيرة، فقال: " لقد مزجت بكلمة لو مزجت بها ماء البحر لمزج ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: حَكَيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَقَالَ: مَا يَسُرُّنِي أَنِّي حَكَيْتُ رَجُلًا، وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ صَفِيَّةَ امْرَأَةٌ، وَقَالَتْ بِيَدِهَا: هَكَذَا كَأَنَّهَا تَعْنِي قَصِيرَةً، فَقَالَ: " لَقَدْ مَزَجْتِ بِكَلِمَةٍ لَوْ مَزَجْتِ بِهَا مَاءَ الْبَحْرِ لَمُزِجَ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کی نقل کی تو آپ نے فرمایا: ”مجھے یہ پسند نہیں کہ میں کسی انسان کی نقل کروں اور مجھے اتنا اور اتنا مال ملے“۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بیشک صفیہ ایک عورت ہیں، اور اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا، گویا یہ مراد لے رہی تھیں کہ صفیہ پستہ قد ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”بیشک تم نے اپنی باتوں میں ایسی بات ملائی ہے کہ اگر اسے سمندر کے پانی میں ملا دیا جائے تو اس کا رنگ بدل جائے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 40 (4875) (تحفة الأشراف: 16132)، و مسند احمد (6/189) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی کی نقل بھی غیبت میں شامل ہے، اس لیے بطور تحقیر کسی کے جسمانی عیب کی نقل اتارنا یا تنقیص کے لیے اسے بیان کرنا سخت گناہ کا باعث ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4853 و 4857 / التحقيق الثانى)، غاية المرام (427)
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن علي بن الاقمر، عن ابي حذيفة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما احب اني حكيت احدا وان لي كذا وكذا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو حذيفة هو كوفي من اصحاب ابن مسعود ويقال اسمه: سلمة بن صهيبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أُحِبُّ أَنِّي حَكَيْتُ أَحَدًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حُذَيْفَةَ هُوَ كُوفِيٌّ مِنْ أَصْحَابِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَيُقَالُ اسْمُهُ: سَلَمَةُ بْنُ صُهَيْبَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں یہ نہیں پسند کرتا کہ میں کسی انسان کی نقل کروں اور مجھے اتنا اور اتنا مال ملے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4857 / التحقيق الثانى)