سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
22. باب مِنْهُ
22. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2456
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هريرة محمد بن فراس البصري، حدثنا ابو قتيبة سلم بن قتيبة، حدثنا ابو العوام وهو عمران القطان , عن قتادة، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل ابن آدم وإلى جنبه تسعة وتسعون منية، إن اخطاته المنايا وقع في الهرم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ وَهُوَ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ , عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مُثِّلَ ابْنُ آدَمَ وَإِلَى جَنْبِهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ مَنِيَّةً، إِنْ أَخْطَأَتْهُ الْمَنَايَا وَقَعَ فِي الْهَرَمِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی مثال ایسی ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے آفتیں ہیں، اگر وہ ان آفتوں سے بچ گیا تو بڑھاپے میں گرفتار ہو جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2150 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن ومضى (2151) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1747 - 2255) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2456) ضعيف / تقدم:2150
حدیث نمبر: 2150
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هريرة محمد بن فراس البصري، حدثنا ابو قتيبة سلم بن قتيبة، حدثنا ابو العوام، عن قتادة، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل ابن آدم وإلى جنبه تسع وتسعون منية إن اخطاته المنايا وقع في الهرم حتى يموت "، قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وابو العوام هو عمران، وهو ابن داور القطان.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنِ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مُثِّلَ ابْنُ آدَمَ وَإِلَى جَنْبِهِ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ مَنِيَّةً إِنْ أَخْطَأَتْهُ الْمَنَايَا وَقَعَ فِي الْهَرَمِ حَتَّى يَمُوتَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو الْعَوَّامِ هُوَ عِمْرَانُ، وَهُوَ ابْنُ دَاوَرَ الْقَطَّانُ.
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کی مثال ایسی ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے آفتیں ہیں اگر وہ ان آفتوں سے بچ گیا تو بڑھاپے میں گرفتار ہو جائے گا یہاں تک کہ اسے موت آ جائے گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5352) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ انسان پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک مختلف قسم کے آفات و مصائب سے گھرا ہوا ہے، اگر وہ ان آفات سے کسی طرح بچ نکلا تو بڑھاپے جیسی آفت سے وہ نہیں بچ سکے گا، اور بالآخر موت اسے آ دبوچے گی گویا یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے سبز و سنہرا باغ ہے، اسی لیے مومن کو اللہ کے ہر فیصلہ پر صبر کرنا چاہیئے، اور اللہ نے اس کے لیے جو کچھ مقدر کر رکھا ہے اس پر راضی رہنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (1569)

قال الشيخ زبير على زئي: (2150) إسناده ضعيف /يأتي: 2456
قتادة عنعن (تقدم:30)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.