Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
14. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2150
حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنِ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مُثِّلَ ابْنُ آدَمَ وَإِلَى جَنْبِهِ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ مَنِيَّةً إِنْ أَخْطَأَتْهُ الْمَنَايَا وَقَعَ فِي الْهَرَمِ حَتَّى يَمُوتَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو الْعَوَّامِ هُوَ عِمْرَانُ، وَهُوَ ابْنُ دَاوَرَ الْقَطَّانُ.
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کی مثال ایسی ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے آفتیں ہیں اگر وہ ان آفتوں سے بچ گیا تو بڑھاپے میں گرفتار ہو جائے گا یہاں تک کہ اسے موت آ جائے گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5352) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ انسان پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک مختلف قسم کے آفات و مصائب سے گھرا ہوا ہے، اگر وہ ان آفات سے کسی طرح بچ نکلا تو بڑھاپے جیسی آفت سے وہ نہیں بچ سکے گا، اور بالآخر موت اسے آ دبوچے گی گویا یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے سبز و سنہرا باغ ہے، اسی لیے مومن کو اللہ کے ہر فیصلہ پر صبر کرنا چاہیئے، اور اللہ نے اس کے لیے جو کچھ مقدر کر رکھا ہے اس پر راضی رہنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (1569)

قال الشيخ زبير على زئي: (2150) إسناده ضعيف /يأتي: 2456
قتادة عنعن (تقدم:30)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2150 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2150  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ انسان پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک مختلف قسم کے آفات ومصائب سے گھرا ہواہے،
اگر وہ ان آفات سے کسی طرح بچ نکلا تو بڑھاپے جیسی آفت سے وہ نہیں بچ سکے گا،
اور بالآخر موت اسے آدبوچے گی گویا یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافرکے لیے سبز وسنہرا باغ ہے،
اسی لیے مومن کو اللہ کے ہر فیصلہ پر صبر کرنا چاہیے،
اور اللہ نے اس کے لیے جوکچھ مقدر کررکھا ہے اس پر راضی رہنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2150