(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود الطيالسي، عن محمد بن ثابت البناني، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شفاعتي لاهل الكبائر من امتي " , قال محمد بن علي: فقال لي جابر: يا محمد من لم يكن من اهل الكبائر فما له وللشفاعة , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، يستغرب من حديث جعفر بن محمد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي " , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ: فَقَالَ لِي جَابِرٌ: يَا مُحَمَّدُ مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْ أَهْلِ الْكَبَائِرِ فَمَا لَهُ وَلِلشَّفَاعَةِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ والوں کے لیے ہو گی“۔ محمد بن علی الباقر کہتے ہیں: مجھ سے جابر رضی الله عنہ نے کہا: محمد! جو اہل کبائر میں سے نہ ہوں گے انہیں شفاعت سے کیا تعلق؟
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث جعفر الصادق بن محمد الباقر کی روایت سے حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 37 (4310) (تحفة الأشراف: 2608)، و مسند احمد (3/213) (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: (2436) إسناده ضعيف محمد بن ثابت البناني: ضعيف (تق: 5767) والحديث السابق (الأصل: 2435) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا العباس العنبري، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ثابت، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شفاعتي لاهل الكبائر من امتي " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وفي الباب عن جابر.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وفي الباب عن جَابِرٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ والوں کے لیے ہو گی“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی میری امت کے جو اہل کبائر ہوں گے اور جو اپنے گناہوں کی سزا جہنم میں بھگت رہے ہوں گے، ایسے لوگوں کی بخشش کے لیے میری مخصوص شفاعت ہو گی، باقی رفع درجات کے لیے انبیاء، اولیاء، اور دیگر متقی و پرہیزگار لوگوں کی شفاعت بھی ہو گی جو سنی جائے گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5599)، الظلال (831 - 832)، الروض النضير (65)
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لكل نبي دعوة مستجابة، وإني اختبات دعوتي شفاعة لامتي، وهي نائلة إن شاء الله من مات منهم لا يشرك بالله شيئا ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي، وَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کی ایک دعا مقبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی دعا اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ کر رکھی ہے، اس دعا کا فائدہ ان شاءاللہ امت کے ہر اس شخص کو حاصل ہو گا جس نے مرنے سے پہلے اللہ کے ساتھ کچھ بھی شرک نہ کیا ہو گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر اس شخص کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو گی جس نے کسی قسم کا شرک نہیں کیا ہو گا مشرک خواہ غیر مسلموں کا ہو، یا نام نہاد مسلمانوں کا شرک کے مرتکب کو یہ شفاعت نصیب نہیں ہو گی، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حق مذہب وہی ہے جس کے قائل سلف صالحین ہیں، یعنی موحد گناہوں کے سبب ہمیشہ ہمیش جہنم میں نہیں رہے گا، گناہوں کی سزا بھگت کر آخری میں جنت میں جانے کی اجازت مل جائے گی، الا یہ کہ توبہ کر چکا ہو تو شروع ہی میں جنت میں چلا جائے گا، ان شاءاللہ۔