(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا ابن المبارك، عن عثمان بن الاسود، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من نوقش الحساب هلك "، قلت: يا رسول الله , إن الله تعالى يقول: فاما من اوتي كتابه بيمينه {7} فسوف يحاسب حسابا يسيرا {8} سورة الانشقاق آية 7-8 قال: " ذلك العرض " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح حسن، ورواه ايوب ايضا عن ابن ابي مليكة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ هَلَكَ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ {7} فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا {8} سورة الانشقاق آية 7-8 قَالَ: " ذَلِكَ الْعَرْضُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ، وَرَوَاهُ أَيُّوبُ أَيْضًا عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس سے حساب و کتاب میں سختی سے پوچھ تاچھ ہو گئی وہ ہلاک ہو جائے گا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «فأما من أوتي كتابه بيمينه فسوف يحاسب حسابا يسيرا»: ”جس شخص کو نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا“(الانشقاق: ۷)۔ آپ نے فرمایا: ”اس سے مراد صرف اعمال کی پیشی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح حسن ہے، ۲- ایوب نے بھی ابن ابی ملیکہ سے اس حدیث کی روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 36 (103)، وتفسیر سورة الانشقاق (4939)، والرقاق 49 (6536)، صحیح مسلم/الجنة 18 (2876)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر الانشقاق (3337) (تحفة الأشراف: 16254)، و مسند احمد (6/48) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس سے حساب کی جانچ پڑتال کر لی گئی وہ ہلاک (برباد) ہو گیا“، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تو فرماتا ہے «فأما من أوتي كتابه بيمينه» سے «يسيرا»”جس کو کتاب دائیں ہاتھ میں ملی اس کا حساب آسانی سے ہو گا“(الانشقاق: ۷-۸)، تک آپ نے فرمایا: ”وہ حساب و کتاب نہیں ہے، وہ تو صرف نیکیوں کو پیش کر دینا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ہم سے بیان کیا سوید بن نصر نے وہ کہتے ہیں: ہمیں خبر دی عبداللہ بن مبارک نے، اور وہ روایت کرتے ہیں عثمان بن اسود سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح، ۳- ہم سے بیان کیا محمد بن ابان اور کچھ دیگر لوگوں نے انہوں نے کہا کہ ہم سے بیان کیا عبدالوہاب ثقفی نے اور انہوں نے ایوب سے، ایوب نے ابن ابوملیکہ سے اور ابن ابی ملیکہ نے عائشہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد الهمذاني، حدثنا علي بن ابي بكر، عن همام، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من حوسب عذب ". قال: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْهَمَذَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ ". قال: هذا حديث غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا حساب ہوا (یوں سمجھو کہ) وہ عذاب میں پڑا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے قتادہ کی روایت سے جسے وہ انس سے، اور انس رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔