ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روز متواتر جو کی روٹی کبھی سیر ہو کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عباد بن عباد المهلبي، عن مجالد، عن الشعبي، عن مسروق، قال: دخلت على عائشة فدعت لي بطعام، وقالت: " ما اشبع من طعام فاشاء ان ابكي إلا بكيت، قال: قلت: لم؟ قالت: اذكر الحال التي فارق عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم الدنيا والله ما شبع من خبز ولحم مرتين في يوم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِي، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَدَعَتْ لِي بِطَعَامٍ، وَقَالَتْ: " مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ فَأَشَاءُ أَنْ أَبْكِيَ إِلَّا بَكَيْتُ، قَالَ: قُلْتُ: لِمَ؟ قَالَتْ: أَذْكُرُ الْحَالَ الَّتِي فَارَقَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا وَاللَّهِ مَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمارے لیے کھانا طلب کیا اور کہا کہ میں کسی کھانے سے سیر نہیں ہوتی ہوں کہ رونا چاہتی ہوں پھر رونے لگتی ہوں۔ میں نے سوال کیا: ایسا کیوں؟ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: میں اس حالت کو یاد کرتی ہوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اللہ کی قسم! آپ روٹی اور گوشت سے ایک دن میں دو بار کبھی سیر نہیں ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر مایأتي بعدہ (تحفة الأشراف: 17627) (ضعیف) (سند میں مجالد بن سعید ضعیف ہیں، اگلی روایت صحیح ہے جس کا سیاق اس حدیث کے سیاق سے قدرے مختلف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 109)، مختصر الشمائل (128)
قال الشيخ زبير على زئي: (2356) إسناده ضعيف مجالد: ضعيف (تقدم: 653)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل خانہ نے مسلسل تین دن تک گیہوں کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ رحلت فرما گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والے مسلسل کئی راتیں خالی پیٹ گزار دیتے، اور رات کا کھانا نہیں پاتے تھے۔ اور ان کی اکثر خوراک جو کی روٹی ہوتی تھی۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا عبيد الله بن عبد المجيد الحنفي، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، اخبرنا ابو حازم، عن سهل بن سعد , انه قيل له: " اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي " يعني الحوارى، فقال سهل: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي حتى لقي الله، فقيل له: هل كانت لكم مناخل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما كانت لنا مناخل، قيل: فكيف كنتم تصنعون بالشعير؟ قال: كنا ننفخه فيطير منه ما طار ثم نثريه فنعجنه , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه مالك بن انس، عن ابي حازم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّهُ قِيلَ لَهُ: " أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ " يَعْنِي الْحُوَّارَى، فَقَالَ سَهْلٌ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا كَانَتْ لَنَا مَنَاخِلُ، قِيلَ: فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالشَّعِيرِ؟ قَالَ: كُنَّا نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ ثُمَّ نُثَرِّيهِ فَنَعْجِنُهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ.
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میدہ کی روٹی کھائی ہے؟ سہل نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدہ کی روٹی دیکھی بھی نہیں یہاں تک کہ رحلت فرما گئے۔ پھر ان سے پوچھا گیا: کیا آپ لوگوں کے پاس عہد نبوی میں چھلنی تھی؟ کہا ہم لوگوں کے پاس چھلنی نہیں تھی۔ پھر ان سے پوچھا گیا کہ آپ لوگ جو کے آٹے کو کیسے صاف کرتے تھے؟ تو کہا: پہلے ہم اس میں پھونکیں مارتے تھے تو جو اڑنا ہوتا وہ اڑ جاتا تھا پھر ہم اس میں پانی ڈال کر اسے گوندھ لیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس حدیث کو مالک بن انس نے بھی ابوحازم سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 23 (5413) (وانظر أیضا: 5410)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 44 (3335) (تحفة الأشراف: 4704)، و مسند احمد (5/332) (صحیح)»