(مرفوع) حدثنا عمران بن موسى القزاز البصري، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا علي بن زيد بن جدعان القرشي، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما صلاة العصر بنهار، ثم قام خطيبا فلم يدع شيئا يكون إلى قيام الساعة إلا اخبرنا به، حفظه من حفظه، ونسيه من نسيه، وكان فيما قال: " إن الدنيا حلوة خضرة، وإن الله مستخلفكم فيها، فناظر كيف تعملون، الا فاتقوا الدنيا واتقوا النساء ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان فيما قال: " الا لا يمنعن رجلا هيبة الناس ان يقول بحق إذا علمه "، قال: فبكى ابو سعيد، فقال: قد والله راينا اشياء فهبنا. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فكان فيما قال: " الا إنه ينصب لكل غادر لواء يوم القيامة بقدر غدرته، ولا غدرة اعظم من غدرة إمام عامة يركز لواؤه عند استه ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فكان فيما حفظنا يومئذ: " الا إن بني آدم خلقوا على طبقات شتى، فمنهم من يولد مؤمنا ويحيا مؤمنا ويموت مؤمنا، ومنهم من يولد كافرا ويحيا كافرا ويموت كافرا، ومنهم من يولد مؤمنا ويحيا مؤمنا ويموت كافرا، ومنهم من يولد كافرا ويحيا كافرا ويموت مؤمنا، الا وإن منهم البطيء الغضب سريع الفيء، ومنهم سريع الغضب سريع الفيء فتلك بتلك، الا وإن منهم سريع الغضب بطيء الفيء، الا وخيرهم بطيء الغضب سريع الفيء، الا وشرهم سريع الغضب بطيء الفيء، الا وإن منهم حسن القضاء حسن الطلب، ومنهم سيئ القضاء حسن الطلب، ومنهم حسن القضاء سيئ الطلب فتلك بتلك، الا وإن منهم السيئ القضاء السيئ الطلب، الا وخيرهم الحسن القضاء الحسن الطلب، الا وشرهم سيئ القضاء سيئ الطلب، الا وإن الغضب جمرة في قلب ابن آدم، اما رايتم إلى حمرة عينيه وانتفاخ اوداجه فمن احس بشيء من ذلك فليلصق بالارض ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وجعلنا نلتفت إلى الشمس هل بقي منها شيء؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا إنه لم يبق من الدنيا فيما مضى منها إلا كما بقي من يومكم هذا فيما مضى منه "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن حذيفة، وابي مريم، وابي زيد بن اخطب، والمغيرة بن شعبة، وذكروا ان النبي صلى الله عليه وسلم حدثهم بما هو كائن إلى ان تقوم الساعة، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةَ الْعَصْرِ بِنَهَارٍ، ثُمَّ قَامَ خَطِيبًا فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا أَخْبَرَنَا بِهِ، حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ، وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ، وَكَانَ فِيمَا قَالَ: " إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ، وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا، فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ، أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ فِيمَا قَالَ: " أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلًا هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَهُ "، قَالَ: فَبَكَى أَبُو سَعِيدٍ، فَقَالَ: قَدْ وَاللَّهِ رَأَيْنَا أَشْيَاءَ فَهِبْنَا. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَكَانَ فِيمَا قَالَ: " أَلَا إِنَّهُ يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ، وَلَا غَدْرَةَ أَعْظَمُ مِنْ غَدْرَةِ إِمَامِ عَامَّةٍ يُرْكَزُ لِوَاؤُهُ عِنْدَ اسْتِهِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَكَانَ فِيمَا حَفِظْنَا يَوْمَئِذٍ: " أَلَا إِنَّ بَنِي آدَمَ خُلِقُوا عَلَى طَبَقَاتٍ شَتَّى، فَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ كَافِرًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ كَافِرًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا، أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمُ الْبَطِيءَ الْغَضَبِ سَرِيعَ الْفَيْءِ، وَمِنْهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْءِ فَتِلْكَ بِتِلْكَ، أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ سَرِيعَ الْغَضَبِ بَطِيءَ الْفَيْءِ، أَلَا وَخَيْرُهُمْ بَطِيءُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْءِ، أَلَا وَشَرُّهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ بَطِيءُ الْفَيْءِ، أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ حَسَنَ الْقَضَاءِ حَسَنَ الطَّلَبِ، وَمِنْهُمْ سَيِّئُ الْقَضَاءِ حَسَنُ الطَّلَبِ، وَمِنْهُمْ حَسَنُ الْقَضَاءِ سَيِّئُ الطَّلَبِ فَتِلْكَ بِتِلْكَ، أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمُ السَّيِّئَ الْقَضَاءِ السَّيِّئَ الطَّلَبِ، أَلَا وَخَيْرُهُمُ الْحَسَنُ الْقَضَاءِ الْحَسَنُ الطَّلَبِ، أَلَا وَشَرُّهُمْ سَيِّئُ الْقَضَاءِ سَيِّئُ الطَّلَبِ، أَلَا وَإِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ فِي قَلْبِ ابْنِ آدَمَ، أَمَا رَأَيْتُمْ إِلَى حُمْرَةِ عَيْنَيْهِ وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ فَمَنْ أَحَسَّ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَلْصَقْ بِالْأَرْضِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَجَعَلْنَا نَلْتَفِتُ إِلَى الشَّمْسِ هَلْ بَقِيَ مِنْهَا شَيْءٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ حُذَيْفَةَ، وَأَبِي مَرْيَمَ، وَأَبِي زَيْدِ بْنِ أَخْطَبَ، وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَذَكَرُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کچھ پہلے پڑھائی پھر خطبہ دینے کھڑے ہوئے، اور آپ نے قیامت تک ہونے والی تمام چیزوں کے بارے میں ہمیں خبر دی، یاد رکھنے والوں نے اسے یاد رکھا اور بھولنے والے بھول گئے، آپ نے جو باتیں بیان فرمائیں اس میں سے ایک بات یہ بھی تھی: ”دنیا میٹھی اور سرسبز ہے، اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنائے گا ۱؎، پھر دیکھے گا کہ تم کیسا عمل کرتے ہو؟ خبردار! دنیا سے اور عورتوں سے بچ کے رہو“۲؎، آپ نے یہ بھی فرمایا: ”خبردار! حق جان لینے کے بعد کسی آدمی کو لوگوں کا خوف اسے بیان کرنے سے نہ روک دے“، ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے روتے ہوئے کہا: اللہ کی قسم! ہم نے بہت ساری چیزیں دیکھی ہیں اور (بیان کرنے سے) ڈر گئے آپ نے یہ بھی بیان فرمایا: ”خبردار! قیامت کے دن ہر عہد توڑنے والے کے لیے اس کے عہد توڑنے کے مطابق ایک جھنڈا ہو گا اور امام عام کے عہد توڑنے سے بڑھ کر کوئی عہد توڑنا نہیں، اس عہد کے توڑنے والے کا جھنڈا اس کے سرین کے پاس نصب کیا جائے گا“، اس دن کی جو باتیں ہمیں یاد رہیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی: ”جان لو! انسان مختلف درجہ کے پیدا کیے گئے ہیں کچھ لوگ پیدائشی مومن ہوتے ہیں، مومن بن کر زندگی گزارتے ہیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوتے ہیں، کچھ لوگ کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر بن کر زندگی گزارتے ہیں اور کفر کی حالت میں مرتے ہیں، کچھ لوگ مومن پیدا ہوتے ہیں، مومن بن کر زندگی گزارتے ہیں اور کفر کی حالت میں ان کی موت آتی ہے، کچھ لوگ کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر بن کر زندہ رہتے ہیں، اور ایمان کی حالت میں ان کی موت آتی ہے، کچھ لوگوں کو غصہ دیر سے آتا ہے اور جلد ٹھنڈا ہو جاتا ہے، کچھ لوگوں کو غصہ جلد آتا ہے اور دیر سے ٹھنڈا ہوتا ہے، یہ دونوں برابر ہیں، جان لو! کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں جلد غصہ آتا ہے اور دیر سے ٹھنڈا ہوتا ہے، جان لو! ان میں سب سے بہتر وہ ہیں جو دیر سے غصہ ہوتے ہیں اور جلد ٹھنڈے ہو جاتے ہیں، اور سب سے برے وہ ہیں جو جلد غصہ ہوتے ہیں اور دیر سے ٹھنڈے ہوتے ہیں، جان لو! کچھ لوگ اچھے ڈھنگ سے قرض ادا کرتے ہیں اور اچھے ڈھنگ سے قرض وصول کرتے ہیں، کچھ لوگ بدسلوکی سے قرض ادا کرتے ہیں، اور بدسلوکی سے وصول کرتے ہیں، جان لو! ان میں سب سے اچھا وہ ہے جو اچھے ڈھنگ سے قرض ادا کرتا ہے اور اچھے ڈھنگ سے وصول کرتا ہے، اور سب سے برا وہ ہے جو برے ڈھنگ سے ادا کرتا ہے، اور بدسلوکی سے وصول کرتا ہے، جان لو! غصہ انسان کے دل میں ایک چنگاری ہے کیا تم غصہ ہونے والے کی آنکھوں کی سرخی اور اس کی گردن کی رگوں کو پھولتے ہوئے نہیں دیکھتے ہو؟ لہٰذا جس شخص کو غصہ کا احساس ہو وہ زمین سے چپک جائے“، ابو سعید خدری کہتے ہیں: ہم لوگ سورج کی طرف مڑ کر دیکھنے لگے کہ کیا ابھی ڈوبنے میں کچھ باقی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جان لو! دنیا کے گزرے ہوئے حصہ کی بہ نسبت اب جو حصہ باقی ہے وہ اتنا ہی ہے جتنا حصہ آج کا تمہارے گزرے ہوئے دن کی بہ نسبت باقی ہے“۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں حذیفہ، ابومریم، ابوزید بن اخطب اور مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ان لوگوں نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے قیامت تک ہونے والی چیزوں کو بیان فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 19 (4000) (تحفة الأشراف: 4366) (ضعیف) (سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف ہیں، اس لیے یہ حدیث اس سیاق سے ضعیف ہے، لیکن اس حدیث کے کئی ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں، دیکھیے: الصحیحہ: 486، و911)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تم کو پچھلی قوموں کا وارث و نائب بنائے گا، یہ نہیں کہ انسان اللہ کا خلفیہ و نائب ہے یہ غلط بات ہے، بلکہ اللہ خود انسان کا خلیفہ ہے جیسا کہ خضر کی دعا میں ہے «والخلیفۃ بعد» ۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن بعض فقراته صحيح. فانظر مثلا ابن ماجة (4000) الرد على بليق (86)، ابن ماجة (4000) // ضعيف سنن ابن ماجة (865) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2191) إسناده ضعيف علي بن زيد بن جدعان: ضعيف (تقدم:589)
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثني صخر بن جويرية، عن نافع، عن ابن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الغادر ينصب له لواء يوم القيامة "، قال: وفي الباب، عن علي، وعبد الله بن مسعود، وابي سعيد الخدري، وانس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وسالت محمدا عن حديث سويد، عن ابي إسحاق، عن عمارة بن عمير، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لكل غادر لواء "، فقال: لا اعرف هذا الحديث مرفوعا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ حَدِيثِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ "، فَقَالَ: لَا أَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مَرْفُوعًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”بیشک بدعہدی کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- میں نے محمد سے سوید کی اس حدیث کے بارے میں پوچھا جسے وہ ابواسحاق سبیعی سے، ابواسحاق نے عمارہ بن عمیر سے، عمارہ نے علی رضی الله عنہ سے اور علی رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ”ہر عہد توڑنے والے کے لیے ایک جھنڈا ہو گا“، محمد بن اسماعیل بخاری نے کہا: میرے علم میں یہ حدیث مرفوع نہیں ہے، ۳- اس باب میں علی، عبداللہ بن مسعود، ابو سعید خدری اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔