(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا معدي بن سليمان، حدثنا ابن عجلان، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى الصبح فهو في ذمة الله، فلا يتبعنكم الله بشيء من ذمته "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن جندب وابن عمر، وهذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا يُتْبِعَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِنْ ذِمَّتِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ جُنْدَبٍ وَابْنِ عُمَرَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے فجر پڑھ لی وہ اللہ کی پناہ میں ہے، پھر (اس بات کا خیال رکھو کہ) اللہ تعالیٰ تمہارے درپے نہ ہو جائے اس کی پناہ توڑنے کی وجہ سے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں جندب اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14138) (صحیح) (سند میں معدی بن سلیمان ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی فجر کی نماز کا خاص خیال رکھو اور اسے پابندی کے ساتھ ادا کرو، نہ ادا کرنے کی صورت میں رب العالمین کا وہ عہد جو تمہارے اور اس کے درمیان امان سے متعلق ہے ٹوٹ جائے گا۔
جندب بن سفیان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے فجر پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے تو تم اللہ کی پناہ ہاتھ سے جانے نہ دو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی: بھرپور کوشش کرو کہ اللہ کی یہ پناہ حاصل کر لو، یعنی فجر جماعت سے پڑھنے کی کوشش کرو تو اللہ کی یہ پناہ ہاتھ سے نہیں جائے گی، ان شاءاللہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 141 و 163)