(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا سويد بن عمرو الكلبي، عن حماد بن سلمة، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، اراه رفعه، قال: " احبب حبيبك هونا ما عسى ان يكون بغيضك يوما ما، وابغض بغيضك هونا ما عسى ان يكون حبيبك يوما ما "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه بهذا الإسناد إلا من هذا الوجه، وقد روي هذا الحديث عن ايوب بإسناد غير هذا، رواه الحسن بن ابي جعفر، وهو حديث ضعيف ايضا، بإسناد له عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم، والصحيح عن علي موقوف قوله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أُرَاهُ رَفَعَهُ، قَالَ: " أَحْبِبْ حَبِيبَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ بَغِيضَكَ يَوْمًا مَا، وَأَبْغِضْ بَغِيضَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ حَبِيبَكَ يَوْمًا مَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيث عَنْ أَيُّوبَ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا، رَوَاهُ الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، وَهُوَ حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا، بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالصَّحِيحُ عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفٌ قَوْلُهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے دوست سے اعتدال اور توسط کے ساتھ دوستی رکھو شاید وہ کسی دن تمہارا دشمن ہو جائے اور اپنے دشمن سے اعتدال اور توسط کے ساتھ دشمنی کرو شاید وہ کسی دن تمہارا دوست بن جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- یہ حدیث ایوب کے واسطہ سے دوسری سند سے بھی آئی ہے، حسن بن ابی جعفر نے اپنی سند سے اس کی روایت کی ہے، جو علی کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے، یہ روایت بھی ضعیف ہے، اس روایت کے سلسلے میں صحیح بات یہ ہے کہ یہ علی سے موقوفا مروی ہے اور یہ ان کا اپنا قول ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن ابي حمزة، عن ابن عباس، قال: " جعل في قبر النبي صلى الله عليه وسلم قطيفة حمراء ". قال: وقال محمد بن بشار في موضع آخر، حدثنا محمد بن جعفر، ويحيى، عن شعبة، عن ابي جمرة، عن ابن عباس، وهذا اصح. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روى شعبة، عن ابي حمزة القصاب واسمه: عمران بن ابي عطاء، عن ابي جمرة الضبعي واسمه: نصر بن عمران، وكلاهما من اصحاب ابن عباس، وقد روى عن ابن عباس، انه كره ان يلقى تحت الميت في القبر شيء، وإلى هذا ذهب بعض اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " جُعِلَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطِيفَةٌ حَمْرَاءُ ". قَالَ: وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَيَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا أَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الْقَصَّابِ وَاسْمُهُ: عِمْرَانُ بْنُ أَبِي عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ وَاسْمُهُ: نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ، وَكِلَاهُمَا مِنْ أَصْحَابِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَدْ رُوِى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُلْقَى تَحْتَ الْمَيِّتِ فِي الْقَبْرِ شَيْءٌ، وَإِلَى هَذَا ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں ایک لال چادر رکھی گئی۔ اور محمد بن بشار نے دوسری جگہ اس سند میں ابوجمرہ کہا ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے ابوحمزہ قصاب سے بھی روایت کی ہے، ان کا نام عمران بن ابی عطا ہے، اور ابوجمرہ ضبعی سے بھی روایت کی گئی ہے، ان کا نام نصر بن عمران ہے۔ یہ دونوں ابن عباس کے شاگرد ہیں، ۳- ابن عباس سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے قبر میں میت کے نیچے کسی چیز کے بچھانے کو مکروہ جانا ہے۔ بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا حسين بن محمد، حدثنا شيبان، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن ابي السنابل بن بعكك، قال: وضعت سبيعة بعد وفاة زوجها بثلاثة وعشرين، او خمسة وعشرين يوما فلما تعلت، تشوفت للنكاح فانكر عليها، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن تفعل فقد حل اجلها ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ بْنِ بَعْكَكٍ، قَالَ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ، أَوْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ يَوْمًا فَلَمَّا تَعَلَّتْ، تَشَوَّفَتْ لِلنِّكَاحِ فَأُنْكِرَ عَلَيْهَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ حَلَّ أَجَلُهَا ".
طلق بن علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سبیعہ نے اپنے شوہر کی موت کے تئیس یا پچیس دن بعد بچہ جنا، اور جب وہ نفاس سے پاک ہو گئی تو نکاح کے لیے زینت کرنے لگی، اس پر اعتراض کیا گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اگر وہ ایسا کرتی ہے (تو حرج کی بات نہیں) اس کی عدت پوری ہو چکی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطلاق 56 (3539)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 7 (2027)، مسند احمد (4/305) (تحفة الأشراف: 12053) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ سند میں انقطاع ہے جسے مولف نے بیان کر دیا ہے)»