سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
13. باب مَا جَاءَ فِي النَّفَقَةِ عَلَى الْبَنَاتِ وَالأَخَوَاتِ
13. باب: لڑکیوں اور بہنوں کی پرورش کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Spending on Daughters And Sisters
حدیث نمبر: 1916
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا ابن عيينة، عن سهيل بن ابي صالح، عن ايوب بن بشير، عن سعيد الاعشى، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان له ثلاث بنات، او ثلاث اخوات، او ابنتان، او اختان، فاحسن صحبتهن، واتقى الله فيهن فله الجنة "، قال: هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْأَعْشَى، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ، أَوِ ابْنَتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ، فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُنَّ، وَاتَّقَى اللَّهَ فِيهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس تین لڑکیاں، یا تین بہنیں، یا دو لڑکیاں، یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کے حقوق کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 912 (تحفة الأشراف: 1084) (صحیح) (ملاحظہ ہو: حدیث رقم: 1912، وصحیح الترغیب 1973)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ضعیف ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ الصحيحة تحت الحديث (294) // ضعيف الجامع الصغير (5808) //
حدیث نمبر: 1912
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن سعيد بن عبد الرحمن، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يكون لاحدكم ثلاث بنات، او ثلاث اخوات فيحسن إليهن إلا دخل الجنة"، قال: وفي الباب عن عائشة، وعقبة بن عامر، وانس، وجابر، وابن عباس، قال ابو عيسى: وابو سعيد الخدري اسمه سعد بن مالك بن سنان، وسعد بن ابي وقاص هو سعد بن مالك بن وهيب، وقد زادوا في هذا الإسناد رجلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَكُونُ لِأَحَدِكُمْ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ"، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ هُوَ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ وُهَيْبٍ، وَقَدْ زَادُوا فِي هَذَا الْإِسْنَادِ رَجُلًا.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہو گا۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری کا نام سعد بن مالک بن سنان ہے، اور سعد بن ابی وقاص کا نام سعد بن مالک بن وہیب ہے،
۲- اس حدیث کی دوسری سند میں راویوں نے (سعید بن عبدالرحمٰن اور ابوسعید کے درمیان) ایک اور راوی (ایوب بن بشیر) کا اضافہ کیا ہے،
۳- اس باب میں عائشہ، عقبہ بن عامر، انس، جابر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 130 (5147) (تحفة الأشراف: 4041)، و یأتي برقم 1916 (صحیح) (اس کے راوی سعید بن عبدالرحمن الأعشی مقبول راوی ہیں، اور اس باب میں وارد احادیث کی بنا پر یہ صحیح ہے، جس کی طرف امام ترمذی نے اشارہ کر دیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب 1973، و الادب المفرد باب من أعلى جاريتين أو واحدة والباب الذي بعده، وتراجع الالبانی 409، والسراج المنیر 2/1049)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف انظر ما قبله (1911) // ضعيف الجامع الصغير (6369) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1912) إسناده ضعيف
السند منقطع والحديث الآتي (الأصل: 1916) يغني عنه
حدیث نمبر: 1913
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا العلاء بن مسلمة البغدادي، حدثنا عبد المجيد بن عبد العزيز، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ابتلي بشيء من البنات فصبر عليهن كن له حجابا من النار "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْءٍ مِنَ الْبَنَاتِ فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص لڑکیوں کی پرورش سے دوچار ہو، پھر ان کی پرورش سے آنے والی مصیبتوں پر صبر کرے تو یہ سب لڑکیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ بنیں گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 10 (1418)، والأدب 18 (5995)، صحیح مسلم/البر والصلة 46 (2629)، کلاہما مع ذکر القصة المشھورة في رقم 1915، و مسند احمد (6/33، 88، 166، 243)، ویأتي عند المؤلف برقم 1915 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1914
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا محمد بن عبيد هو الطنافسي، حدثنا محمد بن عبد العزيز الراسبي، عن ابي بكر بن عبيد الله بن انس بن مالك، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عال جاريتين دخلت انا وهو الجنة كهاتين " واشار باصبعيه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وقد روى محمد بن عبيد، عن محمد بن عبد العزيز غير حديث بهذا الإسناد وقال: عن ابي بكر بن عبيد الله بن انس، والصحيح: هو عبيد الله بن ابي بكر بن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ هُوَ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الرَّاسِبِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ دَخَلْتُ أَنَا وَهُوَ الْجَنَّةَ كَهَاتَيْنِ " وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ غَيْرَ حَدِيثٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، وَالصَّحِيحُ: هُوَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دو لڑکیوں کی کفالت کی تو میں اور وہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے، اور آپ نے کیفیت بتانے کے لیے اپنی دونوں انگلیوں (شہادت اور درمیانی) سے اشارہ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- محمد بن عبید نے محمد بن عبدالعزیز کے واسطہ سے اسی سند سے کئی حدیثیں روایت کی ہے اور سند بیان کرتے ہوئے کہا ہے: «عن أبي بكر بن عبيد الله بن أنس» حالانکہ صحیح یوں ہے «عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس» ۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 46 (2631)، (تحفة الأشراف: 1713) (صحیح) (مسلم کی سند میں ”عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس، عن أنس بن مالك“ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (297)
حدیث نمبر: 1915
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا معمر، عن ابن شهاب، حدثنا عبد الله بن ابي بكر بن حزم، عن عروة، عن عائشة، قالت: دخلت امراة معها ابنتان لها فسالت فلم تجد عندي شيئا غير تمرة، فاعطيتها إياها فقسمتها بين ابنتيها، ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " من ابتلي بشيء من هذه البنات كن له سترا من النار "، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا فَسَأَلَتْ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْءٍ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں، اس نے (کھانے کے لیے) کوئی چیز مانگی مگر میرے پاس سے ایک کھجور کے سوا اسے کچھ نہیں ملا، چنانچہ اسے میں نے وہی دے دیا، اس عورت نے کھجور کو خود نہ کھا کر اسے اپنی دونوں لڑکیوں کے درمیان بانٹ دیا اور اٹھ کر چلی گئی، پھر میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے آپ سے یہ (واقعہ) بیان کیا تو آپ نے فرمایا: جو ان لڑکیوں کی پرورش سے دو چار ہو اس کے لیے یہ سب جہنم سے پردہ ہوں گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم 1913 (تحفة الأشراف: 16350) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ رضی الله عنہا نے اسے تین کھجوریں دی تھیں، دو کھجوریں اس نے ان دونوں بچیوں کو دے دیں اور ایک کھجور خود کھانا چاہتی تھی، لیکن بچیوں کی خواہش پر آدھا آدھا کر کے اسے بھی ان کو دے دیا، جس پر عائشہ رضی الله عنہا کو بڑا تعجب ہوا، ان دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ایک کھجور دی، پھر بعد میں جب دو کھجوریں اور مل گئیں تو انہیں بھی اس کے حوالہ کر دیا، یا یہ کہا جائے کہ یہ دونوں الگ الگ واقعات ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 83)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.