ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لڑکیوں کی پرورش سے دوچار ہو، پھر ان کی پرورش سے آنے والی مصیبتوں پر صبر کرے تو یہ سب لڑکیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ بنیں گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 10 (1418)، والأدب 18 (5995)، صحیح مسلم/البر والصلة 46 (2629)، کلاہما مع ذکر القصة المشھورة في رقم 1915، و مسند احمد (6/33، 88، 166، 243)، ویأتي عند المؤلف برقم 1915 (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن سعيد بن عبد الرحمن، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يكون لاحدكم ثلاث بنات، او ثلاث اخوات فيحسن إليهن إلا دخل الجنة"، قال: وفي الباب عن عائشة، وعقبة بن عامر، وانس، وجابر، وابن عباس، قال ابو عيسى: وابو سعيد الخدري اسمه سعد بن مالك بن سنان، وسعد بن ابي وقاص هو سعد بن مالك بن وهيب، وقد زادوا في هذا الإسناد رجلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَكُونُ لِأَحَدِكُمْ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ"، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ هُوَ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ وُهَيْبٍ، وَقَدْ زَادُوا فِي هَذَا الْإِسْنَادِ رَجُلًا.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہو گا۔“
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو سعید خدری کا نام سعد بن مالک بن سنان ہے، اور سعد بن ابی وقاص کا نام سعد بن مالک بن وہیب ہے، ۲- اس حدیث کی دوسری سند میں راویوں نے (سعید بن عبدالرحمٰن اور ابوسعید کے درمیان) ایک اور راوی (ایوب بن بشیر) کا اضافہ کیا ہے، ۳- اس باب میں عائشہ، عقبہ بن عامر، انس، جابر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 130 (5147) (تحفة الأشراف: 4041)، و یأتي برقم 1916 (صحیح) (اس کے راوی سعید بن عبدالرحمن الأعشی مقبول راوی ہیں، اور اس باب میں وارد احادیث کی بنا پر یہ صحیح ہے، جس کی طرف امام ترمذی نے اشارہ کر دیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب 1973، و الادب المفرد باب من أعلى جاريتين أو واحدة والباب الذي بعده، وتراجع الالبانی 409، والسراج المنیر 2/1049)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف انظر ما قبله (1911) // ضعيف الجامع الصغير (6369) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1912) إسناده ضعيف السند منقطع والحديث الآتي (الأصل: 1916) يغني عنه
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو لڑکیوں کی کفالت کی تو میں اور وہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے“، اور آپ نے کیفیت بتانے کے لیے اپنی دونوں انگلیوں (شہادت اور درمیانی) سے اشارہ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- محمد بن عبید نے محمد بن عبدالعزیز کے واسطہ سے اسی سند سے کئی حدیثیں روایت کی ہے اور سند بیان کرتے ہوئے کہا ہے: «عن أبي بكر بن عبيد الله بن أنس» حالانکہ صحیح یوں ہے «عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس» ۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 46 (2631)، (تحفة الأشراف: 1713) (صحیح) (مسلم کی سند میں ”عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس، عن أنس بن مالك“ ہے)»
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا معمر، عن ابن شهاب، حدثنا عبد الله بن ابي بكر بن حزم، عن عروة، عن عائشة، قالت: دخلت امراة معها ابنتان لها فسالت فلم تجد عندي شيئا غير تمرة، فاعطيتها إياها فقسمتها بين ابنتيها، ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " من ابتلي بشيء من هذه البنات كن له سترا من النار "، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا فَسَأَلَتْ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْءٍ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں، اس نے (کھانے کے لیے) کوئی چیز مانگی مگر میرے پاس سے ایک کھجور کے سوا اسے کچھ نہیں ملا، چنانچہ اسے میں نے وہی دے دیا، اس عورت نے کھجور کو خود نہ کھا کر اسے اپنی دونوں لڑکیوں کے درمیان بانٹ دیا اور اٹھ کر چلی گئی، پھر میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے آپ سے یہ (واقعہ) بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ”جو ان لڑکیوں کی پرورش سے دو چار ہو اس کے لیے یہ سب جہنم سے پردہ ہوں گی“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم 1913 (تحفة الأشراف: 16350) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ رضی الله عنہا نے اسے تین کھجوریں دی تھیں، دو کھجوریں اس نے ان دونوں بچیوں کو دے دیں اور ایک کھجور خود کھانا چاہتی تھی، لیکن بچیوں کی خواہش پر آدھا آدھا کر کے اسے بھی ان کو دے دیا، جس پر عائشہ رضی الله عنہا کو بڑا تعجب ہوا، ان دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ایک کھجور دی، پھر بعد میں جب دو کھجوریں اور مل گئیں تو انہیں بھی اس کے حوالہ کر دیا، یا یہ کہا جائے کہ یہ دونوں الگ الگ واقعات ہیں۔
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس تین لڑکیاں، یا تین بہنیں، یا دو لڑکیاں، یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کے حقوق کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے“۔