وضاحت: ۱؎: یہ حدیث بظاہر انس رضی الله عنہ کی اس حدیث کے معارض ہے «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يتنفس في الإناء ثلاثا» یعنی ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے“، ابوقتادہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی برتن سے پانی پیتے وقت برتن کو منہ سے ہٹائے بغیر برتن میں سانس لیتا ہے تو یہ مکروہ ہے، اور انس رضی الله عنہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، اور سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے جدا رکھتے تھے، اس توجیہ سے دونوں میں کوئی تعارض باقی نہیں رہ جاتا۔
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کی چیز میں پھونکنے سے منع فرمایا، ایک آدمی نے عرض کیا: برتن میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھوں تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے بہا دو، اس نے عرض کیا: میں ایک سانس میں سیراب نہیں ہو پاتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تب (سانس لیتے وقت) پیالہ اپنے منہ سے ہٹا لو“۔