سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ
15. باب: پینے کی چیز میں پھونکنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1887
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا عيسى بن يونس، عن مالك بن انس، عن ايوب وهو ابن حبيب، انه سمع ابا المثنى الجهني يذكر، عن ابي سعيد الخدري، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن النفخ في الشرب "، فقال رجل: القذاة اراها في الإناء، قال: " اهرقها "، قال: فإني لا اروى من نفس واحد، قال: " فابن القدح إذن عن فيك "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْمُثَنَّى الْجُهَنِيَّ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ النَّفْخِ فِي الشُّرْبِ "، فَقَالَ رَجُلٌ: الْقَذَاةُ أَرَاهَا فِي الْإِنَاءِ، قَالَ: " أَهْرِقْهَا "، قَالَ: فَإِنِّي لَا أَرْوَى مِنْ نَفَسٍ وَاحِدٍ، قَالَ: " فَأَبِنْ الْقَدَحَ إِذَنْ عَنْ فِيكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کی چیز میں پھونکنے سے منع فرمایا، ایک آدمی نے عرض کیا: برتن میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھوں تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: اسے بہا دو، اس نے عرض کیا: میں ایک سانس میں سیراب نہیں ہو پاتا ہوں، آپ نے فرمایا: تب (سانس لیتے وقت) پیالہ اپنے منہ سے ہٹا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4436) (حسن) (الصحیحة 385)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (385)
حدیث نمبر: 1886
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن خشرم، حدثنا عيسى بن يونس، عن رشدين بن كريب، عن ابيه، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا شرب تنفس مرتين "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث رشدين بن كريب، قال: وسالت ابا محمد عبد الله بن عبد الرحمن عن رشدين بن كريب، قلت: هو اقوى ام محمد بن كريب؟، فقال: ما اقربهما ورشدين بن كريب ارجحهما عندي، قال: وسالت محمد بن إسماعيل عن هذا، فقال: محمد بن كريب ارجح من رشدين بن كريب والقول عندي ما قال ابو محمد عبد الله بن عبد الرحمن: رشدين بن كريب ارجح واكبر، وقد ادرك ابن عباس ورآه وهما اخوان وعندهما مناكير.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ مَرَّتَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، قُلْتُ: هُوَ أَقْوَى أَمْ مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ؟، فَقَالَ: مَا أَقْرَبَهُمَا وَرِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُهُمَا عِنْدِي، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ هَذَا، فَقَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُ مِنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ وَالْقَوْلُ عِنْدِي مَا قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: رِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُ وَأَكْبَرُ، وَقَدْ أَدْرَكَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَرَآهُ وَهُمَا أَخَوَانِ وَعِنْدَهُمَا مَنَاكِيرُ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پیتے تھے تو دو سانس میں پیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف رشدین بن کریب کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- میں نے ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی سے رشدین بن کریب کے بارے میں پوچھتے ہوئے کہا: وہ زیادہ قوی ہیں یا محمد بن کریب؟ انہوں نے کہا: دونوں (رتبہ میں) بہت ہی قریب ہیں، اور میرے نزدیک رشدین بن کریب زیادہ راجح ہیں،
۴- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: محمد بن کریب، رشدین بن کریب سے زیادہ راجح ہیں،
۵- میرے نزدیک ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کی بات زیادہ صحیح ہے کہ رشدین بن کریب زیادہ راجح اور بڑے ہیں، انہوں نے ابن عباس کو پایا ہے اور انہیں دیکھا ہے، یہ دونوں بھائی ہیں ان دونوں سے منکر احادیث بھی مروی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأشربة 18 (3417)، (تحفة الأشراف: 6347) (ضعیف) (سند میں رشدین بن کریب ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3417) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (743)، ضعيف الجامع الصغير (4424) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1886) إسناده ضعيف / جه 3417
رشدين بن كريب: ضعيف (تق: 1943)
حدیث نمبر: 1888
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الكريم الجزري، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى ان يتنفس في الإناء او ينفخ فيه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ أَوْ يُنْفَخَ فِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے اور پھونکنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 20 (3728)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 23 (3428)، (تحفة الأشراف: 6149)، سنن الدارمی/الأشربة 27 (2180) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3429)
حدیث نمبر: 1889
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا شرب احدكم فلا يتنفس في الإناء "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پانی پیئے تو برتن میں سانس نہ چھوڑے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 18 (153)، و 19 (154)، والأشربة 25 (5630)، صحیح مسلم/الطہارة 18 (267)، سنن ابی داود/ الطہارة 18 (31)، (تحفة الأشراف: 12105)، و مسند احمد (5/295، 296، 300، 309، 310) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث بظاہر انس رضی الله عنہ کی اس حدیث کے معارض ہے «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يتنفس في الإناء ثلاثا» یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، ابوقتادہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی برتن سے پانی پیتے وقت برتن کو منہ سے ہٹائے بغیر برتن میں سانس لیتا ہے تو یہ مکروہ ہے، اور انس رضی الله عنہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، اور سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے جدا رکھتے تھے، اس توجیہ سے دونوں میں کوئی تعارض باقی نہیں رہ جاتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (23)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.