اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو کی آستین کلائی (پہنچوں) تک ہوتی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 3 (4027)، (تحفة الأشراف: 15765) (ضعیف) (اس کے راوی شہر بن حوشب حافظہ کے بہت کمزور ہیں اس لیے ان سے بہت وہم ہو جاتا تھا)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف مختصر الشمائل (47)، الضعيفة (3457) //، ضعيف أبي داود (870 / 4027)، ضعيف الجامع الصغير (4479) //
ابوکبشہ انماری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی آستینیں کشادہ تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث منکر ہے، ۲- عبداللہ بن بسر بصرہ کے رہنے والے ہیں، محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، یحییٰ بن سعید وغیرہ نے انہیں ضعیف کہا ہے، ۳- «بطح» چوڑی اور کشادہ چیز کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12144) (ضعیف) (اس کے راوی عبد اللہ بن بسر مکی ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4333 / التحقيق الثاني)
قال الشيخ زبير على زئي: (1782) إسناده ضعيف أبوسعيد عبدالله بن بسر: ضعيف (تق:3230) وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 405/9)