(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لعن الله الواصلة والمستوصلة، والواشمة والمستوشمة "، قال نافع: الوشم في اللثة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: وفي الباب، عن عائشة، وابن مسعود، واسماء بنت ابي بكر، وابن عباس، ومعقل بن يسار، ومعاوية.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ "، قَالَ نَافِعٌ: الْوَشْمُ فِي اللِّثَةِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَمُعَاوِيَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے بال میں جوڑے لگانے والی، بال میں جوڑے لگوانے والی، گدنا گوندنے والی اور گدنا گوندوانے والی پر لعنت بھیجی ہے“۔ نافع کہتے ہیں: گدنا مسوڑے میں ہوتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عائشہ، ابن مسعود، اسماء بنت ابی بکر، ابن عباس، معقل بن یسار اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 83 (5937)، و 85 (5940، 5942)، و 87 (5947)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2124)، سنن ابی داود/ الترجل 5 (4168)، (2784)، سنن النسائی/الزینة 23 (5098)، 72 (5253)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1987) (تحفة الأشراف: 7930)، و مسند احمد (2/21) ویأتي في الأدب 33 (برقم 2783) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ غالب احوال کے تحت ہے ورنہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی گدنا گوندنے کا عمل ہوتا ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، علی، جابر اور ابوجحیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس سے سود کی حرمت سے شدت ظاہر ہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے، حالانکہ مؤخرالذ کر دونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، لیکن صرف یک گو نہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کو بھی ملعون قرار دے دیا گیا، گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اور غضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سود کی بنیاد خود غرضی، دوسروں کے استحصال اور ظلم پر قائم ہوتی ہے اور اسلام ایسا معاشرہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کی بنیاد بھائی چارہ، اخوت ہمدردی، ایثار اور قربانی پر ہو۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عبيدة بن حميد، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " لعن الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، مبتغيات للحسن مغيرات خلق الله "، قال: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه شعبة، وغير واحد من الائمة، عن منصور.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، مُبْتَغِيَاتٍ لِلْحُسْنِ مُغَيِّرَاتٍ خَلْقَ اللَّهِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، عَنْ مَنْصُورٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے گودنا گودنے والی اور گودنا گدوانے والیوں پر اور حسن میں اضافے کی خاطر چہرے سے بال اکھاڑنے والی اور اکھیڑوانے والیوں پر اور اللہ کی بناوٹ (تخلیق) میں تبدیلیاں کرنے والیوں پر۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس حدیث کو شعبہ اور کئی دوسرے ائمہ نے بھی منصور سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الحشر 4 (4886)، واللباس 82 (5931)، 84 (5939)، و 85 (5943)، و 86 (5944)، و 87 (5948)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2125)، سنن ابی داود/ الترجل 5 (4169)، سنن النسائی/الزینة 24 (5102)، و 26 (5110)، 72 (5254)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1989) (تحفة الأشراف: 9450)، و مسند احمد (1/409، 415، 434، 448، 454، 462، 465) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لعن الله الواصلة والمستوصلة، والواشمة والمستوشمة "، قال نافع: الوشم في اللثة، قال: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب، عن عائشة، ومعقل بن يسار، واسماء بنت ابي بكر، وابن عباس، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، ولم يذكر فيه يحيى قول نافع، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ "، قَالَ نَافِعٌ: الْوَشْمُ فِي اللِّثَةِ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ يَحْيَى قَوْلَ نَافِعٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی لعنت ہو بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی پر اور گودنا گودنے اور گودنا گودوانے والی پر“، نافع کہتے ہیں: گودائی مسوڑھے میں ہوتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عائشہ، معقل بن یسار، اسماء بنت ابی بکر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے یحییٰ بن سعید نے وہ کہتے ہیں: ہم سے عبیداللہ بن عمر نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (مذکورہ) روایت کی طرح روایت کی۔ مگر یحییٰ نے اس روایت میں نافع کا قول ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1759 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گودائی ہاتھ، پاؤں اور جسم کے مختلف حصوں پر ہوتی ہے، ممکن ہے نافع نے اپنے زمانہ کے رواج کو سامنے رکھ کر یہ بات کہی ہو کہ گودائی مسوڑھے میں ہوتی ہے۔