سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
8. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ جَرِّ الإِزَارِ
8. باب: تہ بند گھسیٹنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1730
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، وعبد الله بن دينار، وزيد بن اسلم، كلهم يخبر، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر ثوبه خيلاء "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن حذيفة، وابي سعيد، وابي هريرة، وسمرة، وابي ذر، وعائشة، وهبيب بن مغفل، وحديث ابن عمر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، كلهم يخبر، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ حُذَيْفَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَمُرَةَ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَعَائِشَةَ، وَهُبَيْبِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جس نے تکبر سے اپنا تہ بند گھیسٹا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں حذیفہ، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، سمرہ، ابوذر، عائشہ اور وہیب بن مغفل رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3665)، واللباس 1 (5783)، و 2 (5784)، و 5 (5791)، صحیح مسلم/اللباس 9 (2085)، سنن ابی داود/ اللباس 28 (4085)، سنن النسائی/الزینة 66 (5377)، سنن ابن ماجہ/اللباس 6 (3569)، و 9 (3576)، (تحفة الأشراف: 6726 و 7227 و 8358)، وط/اللباس 5 (9) و مسند احمد (2/5، 10، 32، 42، 44، 46، 55، 56، 60، 65، 67، 69، 74، 76، 81) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: گویا تکبر کیے بغیر غیر ارادی طور پر تہ بند کا نیچے لٹک جانا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ارادۃ و قصداً نیچے رکھنا اور حدیث میں جو سزا بیان ہوئی ہے اسے معمولی جاننا یہ بڑا جرم ہے، کیونکہ کپڑا گھسیٹ کر چلنا یہ تکبر کی ایک علامت ہے، جو لباس کے ذریعہ ظاہر ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3569)
حدیث نمبر: 1731
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة "، فقالت ام سلمة: فكيف يصنعن النساء بذيولهن؟ قال: " يرخين شبرا "، فقالت: إذا تنكشف اقدامهن، قال: " فيرخينه ذراعا لا يزدن عليه "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: فَكَيْفَ يَصْنَعْنَ النِّسَاءُ بِذُيُولِهِنَّ؟ قَالَ: " يُرْخِينَ شِبْرًا "، فَقَالَتْ: إِذًا تَنْكَشِفُ أَقْدَامُهُنَّ، قَالَ: " فَيُرْخِينَهُ ذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا، ام سلمہ نے کہا: عورتیں اپنے دامنوں کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکا لیں، انہوں نے کہا: تب تو ان کے قدم کھل جائیں گے، آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکائیں ۱؎ اور اس سے زیادہ نہ لٹکائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 7526) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کپڑا لٹکانے کے سلسلہ میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ حکم ہے، مردوں کے لیے آدھی پنڈلی تک لٹکانا زیادہ بہتر ہے، تاہم ٹخنوں تک رکھنے کی اجازت ہے، لیکن ٹخنوں کا کھلا رکھنا بےحد ضروری ہے، اس کے برعکس عورتیں نہ صرف ٹخنے بلکہ پاؤں تک چھپائیں گی، خاص طور پر جب وہ باہر نکلیں تو اس کا خیال رکھیں کہ پاؤں پر کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3580 - 3581)
حدیث نمبر: 1783
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن مسلم بن نذير، عن حذيفة قال: " اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بعضلة ساقي او ساقه، فقال: " هذا موضع الإزار "، فإن ابيت فاسفل، فإن ابيت فلا حق للإزار في الكعبين "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح رواه الثوري وشعبة، عن ابي إسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: " أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ، فَقَالَ: " هَذَا مَوْضِعُ الْإِزَارِ "، فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق.
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی یا میری پنڈلی کا گوشت پکڑا اور فرمایا: یہ تہبند کی جگہ ہے، اگر اس پر راضی نہ ہو تو تھوڑا اور نیچا کر لو، پھر اگر اور نیچا کرنا چاہو تو تہ بند ٹخنوں سے نیچا نہیں کر سکتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، ثوری اور شعبہ نے بھی اس کو ابواسحاق سبیعی سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس 7 (3572)، (تحفة الأشراف: 3383) و مسند احمد (5/382، 396، 398، 400، 401) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی تہ بند باندھنے کی اصل جگہ آدھی پنڈلی تک اگر اس سے نیچا رکھنا ہے تو ٹخنوں سے کچھ اوپر تک رکھنے کی گنجائش ہے، اس سے نیچا رکھنا منع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3572)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.