سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
41. باب فِي مَبْلَغِ الإِزَارِ
باب: تہ بند کہاں تک لٹکے اس کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 1783
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: " أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ، فَقَالَ: " هَذَا مَوْضِعُ الْإِزَارِ "، فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق.
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی یا میری پنڈلی کا گوشت پکڑا اور فرمایا:
”یہ تہبند کی جگہ ہے، اگر اس پر راضی نہ ہو تو تھوڑا اور نیچا کر لو، پھر اگر اور نیچا کرنا چاہو تو تہ بند ٹخنوں سے نیچا نہیں کر سکتے
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، ثوری اور شعبہ نے بھی اس کو ابواسحاق سبیعی سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس 7 (3572)، (تحفة الأشراف: 3383) و مسند احمد (5/382، 396، 398، 400، 401) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تہ بند باندھنے کی اصل جگہ آدھی پنڈلی تک اگر اس سے نیچا رکھنا ہے تو ٹخنوں سے کچھ اوپر تک رکھنے کی گنجائش ہے، اس سے نیچا رکھنا منع ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3572)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1783 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1783
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی تہ بند باندھنے کی اصل جگہ آدھی پنڈلی تک اگر اس سے نیچا رکھنا ہے تو ٹخنوں سے کچھ اوپر تک رکھنے کی گنجائش ہے،
اس سے نیچا رکھنا منع ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1783
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5331
´تہبند کہاں تک ہو؟`
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تہبند آدھی پنڈلی تک جہاں گوشت ہوتا ہے ہونا چاہیئے۔ اگر ایسا نہ ہو تو کچھ نیچے، اور اگر ایسا بھی نہ ہو تو پنڈلی کے اخیر تک، اور ٹخنوں کا تہبند میں کوئی حق نہیں۔“ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5331]
اردو حاشہ:
ازار سے گھٹنے ڈھانپنا ضروری ہے۔ کسی بھی حالت میں رکوع سجدے کام کاج وغیرہ کے دوران میں گھٹنے نظر نہیں آنے چاہیئں اور ٹحنے ہر حال میں ننگے رہنے چاہیں۔ نصف پنڈلی سے اوپر رکھنا بھی درست نہیں اور ٹخنوں سے نیچے رکھنا بھی۔ رسم ورواج کی بنا پر ان کے درمیان جہاں مناسب سمجھے رکھ لے۔ شلوار بھی ازار کے حکم میں داخل ہے لہٰذا اسے بھی ٹخنوں سے اوپر رکھنا چاہیے۔ خوب صورتی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت ہی میں ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5331
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3572
´تہبند اور پاجامہ کہاں تک لٹکا ہو؟`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پنڈلی کے نیچے کا پٹھا پکڑا اور فرمایا: ”تہبند کا مقام یہ ہے، اگر تم اتنا نہ کر سکو تو اس سے تھوڑا نیچے رکھو، اور اگر اتنا بھی نہ رکھ سکو تو اور نیچے رکھو، لیکن اگر اتنا بھی نہ کر سکو تو تمہیں ٹخنوں سے نیچے تہبند رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3572]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پنڈلی کے پٹھے کا نچلا حصہ گھٹنے اور ٹخنے کے درمیان میں ہوتا ہے اسی لیے اگلی حدیث میں پنڈلیوں کے نصف کا لفظ مذکور ہے۔
(2)
تہبند، پاجامہ، عربی قمیض وغیرہ پنڈلی کے نصف تک رکھنا اصل حکم ہے اس سے نیچے رکھنا جائز ہے افضل نہیں۔
(3)
مرد کا کپڑا ٹخنے سے اوپر رہنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3572
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:450
450- سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پنڈلی (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) اپنی پنڈلی کا نیچے والا حصہ پکڑا اور فرمایا: ”یہ تہبند رکھنے کی جگہ ہے، اگر تیم نہیں مانتے تو اس سے کچھ نیچے کرلو، اگر نہیں مانتے تو اس سے بھی کچھ نیچے کرلو، اگر نہیں مانتے تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے۔“ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:450]
فائدہ:
کسی بھی صورت میں کپڑے (شلوار، پاجامہ، پینٹ، قمیص، شرٹ، پگڑی یا رومال وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے رکھنا کبیرہ گناہ ہے، خوشی ہو یا غمی مسجد ہو یا کھیل کا میدان سکول ہو یا کوئی بھی فنگشن، ہر موقع پر ٹخنوں کو ننگا رکھنا فرض ہے، عورت ہر صورت میں اپنے ٹخنوں کو چھپا کر رکھے گی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 450