(مرفوع) حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد القرشي الكوفي، حدثنا ابي، عن هشام بن سعد، عن سعيد بن ابي هلال، عن ابن ابي ذباب، عن ابي هريرة، قال: مر رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بشعب فيه عيينة من ماء عذبة، فاعجبته لطيبها، فقال: لو اعتزلت الناس فاقمت في هذا الشعب، ولن افعل حتى استاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " لا تفعل، فإن مقام احدكم في سبيل الله افضل من صلاته في بيته سبعين عاما، الا تحبون ان يغفر الله لكم ويدخلكم الجنة؟ اغزوا في سبيل الله، من قاتل في سبيل الله فواق ناقة، وجبت له الجنة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِعْبٍ فِيهِ عُيَيْنَةٌ مِنْ مَاءٍ عَذْبَةٌ، فَأَعْجَبَتْهُ لِطِيبِهَا، فَقَالَ: لَوِ اعْتَزَلْتُ النَّاسَ فَأَقَمْتُ فِي هَذَا الشِّعْبِ، وَلَنْ أَفْعَلَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ مُقَامَ أَحَدِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ سَبْعِينَ عَامًا، أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَيُدْخِلَكُمُ الْجَنَّةَ؟ اغْزُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ میں سے ایک آدمی کسی پہاڑی کی گھاٹی سے گزرا جس میں میٹھے پانی کا ایک چھوٹا سا چشمہ تھا، وہ جگہ اور چشمہ اپنی لطافت کی وجہ سے اسے بہت پسند آیا، اس نے کہا (سوچا): کاش میں لوگوں سے الگ تھلگ ہو کر اس گھاٹی میں قیام پذیر ہو جاتا، لیکن میں ایسا ہرگز نہیں کروں گا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کر لوں اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، آپ نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو، اس لیے کہ تم میں سے کسی کا اللہ کے راستے میں کھڑا رہنا اپنے گھر میں ستر سال نماز پڑھتے رہنے سے بہتر ہے، کیا تم لوگ نہیں چاہتے ہو کہ اللہ تمہارے گناہوں کو بخش دے اور تم کو جنت میں داخل کر دے؟ اللہ کی راہ میں جہاد کرو، جس نے اللہ کی راہ میں دو مرتبہ دودھ دوہنے کے درمیان کے وقفہ کے برابر جہاد کیا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن ابن عجلان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، والحجاج، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " غدوة في سبيل الله او روحة خير من الدنيا وما فيها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وابو حازم الذي روى عن سهل بن سعد هو ابو حازم الزاهد وهو مدني واسمه: سلمة بن دينار، وابو حازم هذا الذي روى عن ابي هريرة هو ابو حازم الاشجعي الكوفي واسمه: سلمان وهو مولى عزة الاشجعية.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْحَجَّاجُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو حَازِمٍ الَّذِي رَوَى عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ هُوَ أَبُو حَازِمٍ الزَّاهِدُ وَهُوَ مَدَنِيٌّ وَاسْمُهُ: سَلَمَةُ بْنُ دِينَارٍ، وَأَبُو حَازِمٍ هَذَا الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ هُوَ أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ الْكُوفِيُّ وَاسْمُهُ: سَلْمَانُ وَهُوَ مَوْلَى عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کی ایک صبح یا ایک شام دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- جس ابوحازم نے سہل بن سعد سے روایت کی ہے وہ ابوحازم زاہد ہیں، مدینہ کے رہنے والے ہیں اور ان کا نام سلمہ بن دینار ہے، اور یہ ابوحازم جنہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے یہ ابوحازم اشجعی ہیں، کوفہ کے رہنے والے ان کا نام سلمان ہے اور یہ عزۃ اشجعیہ کے آزاد کردہ غلام ہیں۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، عن سليمان بن موسى، عن مالك بن يخامر، عن معاذ بن جبل، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة، وجبت له الجنة، ومن جرح جرحا في سبيل الله او نكب نكبة، فإنها تجيء يوم القيامة كاغزر ما كانت، لونها الزعفران، وريحها كالمسك "، هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَةٍ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً، فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ، لَوْنُهَا الزَّعْفَرَانُ، وَرِيحُهَا كَالْمِسْكِ "، هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان اللہ کی راہ میں اونٹنی کے دو مرتبہ دودھ دوہنے کے درمیانی وقفہ کے برابر جہاد کرے اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس شخص کو اللہ کی راہ میں کوئی زخم لگے یا چوٹ آئے وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کا زخم دنیا کے زخم سے کہیں بڑا ہو گا، رنگ اس کا زعفران کا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی“۔