(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن ابن عجلان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، والحجاج، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " غدوة في سبيل الله او روحة خير من الدنيا وما فيها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وابو حازم الذي روى عن سهل بن سعد هو ابو حازم الزاهد وهو مدني واسمه: سلمة بن دينار، وابو حازم هذا الذي روى عن ابي هريرة هو ابو حازم الاشجعي الكوفي واسمه: سلمان وهو مولى عزة الاشجعية.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْحَجَّاجُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو حَازِمٍ الَّذِي رَوَى عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ هُوَ أَبُو حَازِمٍ الزَّاهِدُ وَهُوَ مَدَنِيٌّ وَاسْمُهُ: سَلَمَةُ بْنُ دِينَارٍ، وَأَبُو حَازِمٍ هَذَا الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ هُوَ أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ الْكُوفِيُّ وَاسْمُهُ: سَلْمَانُ وَهُوَ مَوْلَى عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کی ایک صبح یا ایک شام دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- جس ابوحازم نے سہل بن سعد سے روایت کی ہے وہ ابوحازم زاہد ہیں، مدینہ کے رہنے والے ہیں اور ان کا نام سلمہ بن دینار ہے، اور یہ ابوحازم جنہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے یہ ابوحازم اشجعی ہیں، کوفہ کے رہنے والے ان کا نام سلمان ہے اور یہ عزۃ اشجعیہ کے آزاد کردہ غلام ہیں۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا العطاف بن خالد المخزومي، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد الساعدي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غدوة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها، وموضع سوط في الجنة خير من الدنيا وما فيها "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابي هريرة، وابن عباس، وابي ايوب، وانس، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَأَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راہ جہاد کی ایک صبح دنیا اور دنیا کی ساری چیزوں سے بہتر ہے اور جنت کی ایک کوڑے ۱؎ کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس، ابوایوب اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 5 (2794)، و 73 (2892)، وبدء الخلق 8 (325)، والرقاق 2 (6415)، صحیح مسلم/الإمارة 30 (1881)، سنن النسائی/الجہاد 11 (3120)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 2 (2756)، والزہد 39 (4330)، (تحفة الأشراف: 4734)، و مسند احمد (3/433)، و (5/330، 337، 339)، سنن الدارمی/الجہاد 9 (2443) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کوڑے کا ذکر خاص طور پر کیا گیا، کیونکہ شہسوار کی عادت میں سے ہے کہ سواری سے اتر نے سے پہلے زمین پر کوڑا پھینک کر اپنے لیے جگہ خاص کر لیتا ہے، گویا اس سے وہ یہ بتانا چاہتا ہے کہ یہ جگہ اب میرے لیے خاص ہو گئی ہے، کوئی دوسرا اس کی جانب سبقت نہ لے جائے۔ اور دوسرے یہاں کوڑے جتنی مقدار ومسافت بتلا کر جنت کی فضیلت اور اس کی قیمت بتلانا مقصود ہے۔
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لغدوة في سبيل الله او روحة خير من الدنيا وما فيها، ولقاب قوس احدكم او موضع يده في الجنة خير من الدنيا وما فيها، ولو ان امراة من نساء اهل الجنة اطلعت إلى الارض، لاضاءت ما بينهما ولملات ما بينهما ريحا، ولنصيفها على راسها خير من الدنيا وما فيها "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ أَوْ مَوْضِعُ يَدِهِ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راہ جہاد کی ایک صبح یا ایک شام ساری دنیا سے بہتر ہے، اور تم میں سے کسی کی کمان یا ہاتھ کے برابر جنت کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۱؎، اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف نکل آئے تو زمین و آسمان کے درمیان کی ساری چیزیں روشن ہو جائیں اور خوشبو سے بھر جائیں اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 5 (2792)، و 6 (2796)، والرقاق 51 (6558)، صحیح مسلم/الإمارة 30 (1770)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 2 (2757)، (تحفة الأشراف: 587)، و مسند احمد (3/122، 141، 153، 157، 207، 263، 264) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر کسی کو دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں حاصل ہو جائیں، پھر وہ انہیں اطاعت الٰہی میں رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کر دے، اس خرچ کے نتیجہ میں اسے جو ثواب حاصل ہو گا اس سے مجاہد فی سبیل اللہ کا ثواب کہیں زیادہ بہتر ہے۔
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں سرحد کی ایک دن کی پاسبانی کرنا دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے، تم میں سے کسی کے کوڑے کے برابر جنت کی جگہ دنیا اور دنیا کی ساری چیزوں سے بہتر ہے اور بندے کا اللہ کی راہ میں صبح یا شام کے وقت چلنا دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے“۔